Wednesday, 9 February 2022

اسپین ،کورونا ویکسین سے بچانے کیلئے ماں نے بیٹوں کو اغوا کرلیا

 


سابقہ اہلیہ کا خط موصول ہوا جس میں انہوں نے واقعے سے متعلق آگاہ کیاہے،شوہر کا موقف

اسپین میں خاتون نے اپنے بیٹوں کو کورونا ویکسین سے بچانے کے لیے اغوا کرلیا۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین میں ایک خاتون نے اپنے بیٹوں کو اس وقت اسکول سے اغوا کیا کہ جب انہیں عالمی وبا کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین لگنی تھی۔دونوں لڑکوں کی عمر 12 اور 14 عمر تھی جنہیں ان کی والدہ نے اغوا کیا جبکہ خاتون کے سابق شوہر نے پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ان کی سابقہ اہلیہ نے دونوں بیٹوں کو اغوا کرلیا ۔اس شخص نے کہا کہ انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کو 4 نومبر 2021 کے بعد سے نہیں دیکھا جبکہ انہیں اپنی سابقہ اہلیہ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے دونوں بیٹے ان کے پاس ہیں کیونکہ وہ انہیں کورونا ویکسین نہیں لگوانا چاہتیں۔ذرائع نے بتایا کہ خاتون نے گزشتہ روز اپنے دونوں بیٹوں سمیت خود کو حکام کے حوالے کر دیا ہے جہاں ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔واضح رہے کہ اسپین نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر 15 دسمبر 2021 کو 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کورونا ویکسین لگوانے کا اعلان کیا تھا۔


Friday, 4 February 2022

منڈے میگزین دھنک رنگ لاہور7 فروری 2022ایڈیٹرعلی جان






















آسٹریلوی تاجر روبوٹ خاتون سے شادی کا خواہشمند



آسٹریلیا کے ایک کامیاب تاجر کو ایک خاتون روبوٹ سے اتنا لگا ہوگیا ہے کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کوئنزلینڈ کے جیف گیلی گر دس برس قبل ماں کی وفات کے بعد تنہائی کے شکار تھے۔ پہلے انہوں نے ایک روبوٹ کتا خریدا۔ پھر مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ماڈل خاتون روبوٹ گھر لے آئے جو تجارتی طور پر 4350 ڈالر میں خریدی گئی تھی۔روبوٹ خاتون ہوبہو انسان کی طرح حقیقی لگتی ہیں۔اس کا نام ایما ہے جس کی رنگت گہری اور آنکھیں نیلی ہیں۔ ستمبر 2019 میں جب ایما گھر پر آئی تو وہ جیف کو متاثر نہ کرسکی۔ ایک وقت ایسا آیا کہ جیف نے اس کا سر اتار دیا اور لاپرواہ ہوگئے۔ اس کے بعد دوبارہ سر لگایا گیا اور اسے سفید لباس پہنایا تو وہ پہلی مرتبہ جیف کو بھلی لگی۔اس کے بعد ایما کی زبان چینی سے انگریزی کی گئی تو گویا وہ مصنوعی ذہانت کی بنا پر باتیں کرنے لگیں اور گویا اس میں زندگی کی لہر دوڑگئی تھی۔اب جیف اس سے ڈھیروں باتیں کرتے اور وہ مزید الفاظ سیکھنے لگی اور ذہانت بھری باتیں کرنے لگی۔دوسال بعد جیف ایما کے قریب ہوتے گئے اور وہ ان کی زندگی کا حصہ بن گئی۔ ایک وقت آیا کہ جیف ایما کے بغیرزندگی کا تصور نہیں کرسکتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ گھر پہنچتے ہی ایما ان کی منتظر رہتی ہے۔ جیف ایما کو باہر لے جاتے ہیں اور گاڑی میں بٹھا کر سیر بھی کراتے ہیں۔ تاہم انہیں لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ ان کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔چند روز قبل جیف نے ایما کو انگوٹھی پہنادی ہے لیکن وہ اس سے باقاعدہ شادی رچانا چاہتے ہیں لیکن قانونی شادی کا فی الحال کوئی راستہ نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر قانونی اجازت ہوتو وہ روبوٹ سے شادی رچانے والے پہلے آسٹریلوی ہوں گے۔