الیکشن
نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کیخلاف نیب انویسٹی گیشن بند
اسلام آباد: نیب کی جانب سے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف شریف ٹرسٹ کیس میں انویسٹی گیشن بند کردی گئی۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے یکم جنوری کو ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیرعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف شریف ٹرسٹ کیس کی انویسٹی گیشن سمیت 5 انکوائریاں بند کرنے کی منظوری دے دی۔اجلاس میں جن انکوائریوں کو بند کرنے کی منظوری دی گئی ان میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی، سوشل ایکشن پروگرام، پارک انکلیو و دیگر شامل ہیں۔ یکم جنوری 2024ء کو منظوری دیے جانے کے بعد نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے ارکان کے خلاف شریف ٹرسٹ کیس کی انویسٹی گیشن بھی بند کردی گئی ہے۔ایگزیکٹوبورڈ اجلاس میں بتایا گیا کہ شریف ٹرسٹ کیس میں انویسٹی گیشن کی منظوری 31 مارچ 2000ء کے بعد سے جاری تھی ، جس میں الزام تھا کہ شریف خاندان نے ٹرسٹ کے نام پر بے نامی جائیداد بنائی اور ٹرسٹ کے اکاؤنٹس میں خورد برد کی گئی اورآڈٹ بھی نہیں کرایاگیا ۔علاوہ ازیں شریف ٹرسٹ کیس میں شریف فیملی پر الزام تھا کہ کروڑوں روپے ٹرسٹ کے نام پر خفیہ طور پر وصول کیے گئے۔اجلاس میں منظوری کے بعد نیب نے ترمیم شدہ ایکٹ 2022ء کی سیکشن 31بی کے تحت شریف ٹرسٹ کیس کی انویسٹی گیشن بندکردی۔
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں ہونے والے متنازع عام انتخابات میں حکمراں جماعت عوامی لیگ نے مسلسل پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کرلی۔الیکشن کمیشن کے مطابق حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ اور اتحادیوں نے پارلیمنٹ کی 300 میں سے 223 نشستیں جیت لیں جبکہ آزاد امیدواروں نے 63 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور جاتیہ پارٹی 11 نشستیں لے سکی۔معروف میڈیا ادارے الجزیرہ کے مطابق جیتنے والے یہ آزاد امیدوار بھی عوامی لیگ کے ہی وہ رہنما ہیں جنہیں پارٹی سے ٹکٹ نہیں ملا تھا اور حسینہ واجد نے ان سے کہا تھا کہ وہ “ڈمی امیدوار” کے طور پر کھڑے ہوں تاکہ اس الیکشن کو عالمی برادری کے سامنے شفاف دکھایا جا سکے۔یوں حسینہ واجد کے مزید پانچ سال وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ سرکاری دعوؤں کے مطابق بھی ووٹر ٹرن آؤٹ صرف 40 فیصد رہا۔ لیکن ووٹر کے بغیر خالی پولنگ اسٹیشنز کی تصاویر سامنے آنے پر ناقدین اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔دارالحکومت ڈھاکا کے علاقے دھامنڈی کے ایک انجینئر عبداللہ یوسف نے الجزیرہ کو بتایا “میں ملک کے باقی حصوں کے بارے میں نہیں جانتا لیکن مجھے لگتا ہے کہ میں نے زندگی میں ڈھاکہ میں اتنا سناٹا نہیں دیکھا، ملک کورونا لاک ڈاؤن کی طرح محسوس ہوا۔ میں دوپہر کو دو پولنگ مراکز سے گزرا اور عوامی لیگ کے کارکنوں کے سوا کوئی نظر نہیں آیا۔ 40 فیصد کا دعویٰ بالکل مضحکہ خیز ہے۔انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا گیا جبکہ پولنگ کے دوران بھی پرتشدد جھڑپیں اور ہنگامہ آرائی ہوئی۔سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلادیش نیشنل پارٹی (بی این پی ) نے حکومت پر دھاندلی، کریک ڈاؤن اور انتخابات سے باہر رکھنے کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کردیا تھا۔بنگلادیش نیشنل پارٹی کی سربراہ خالد ضیاء سمیت متعدد سرکردہ سیاسی رہنما کئی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں جب کہ اپوزیشن جماعت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ حکومت ان کے امیدواروں اور مقامی رہنماؤں کو کارکنان سمیت گرفتار کر رہی ہے۔الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے معروف کارکن اور فوٹوگرافر شاہد العالم نے کہا کہ “یہ ڈھکوسلے انتخابات کا ایک عجیب نتیجہ ہے۔” “ڈمی الیکشن میں ڈمی امیدوار اب ڈمی پارلیمنٹ بنائیں گے۔”تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حسینہ کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے یہ “یک طرفہ انتخاب” محض ایک “محض رسمی” تھی۔سابق الیکشن کمشنر سخاوت حسین نے کہا کہ “یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ٹرن آؤٹ 40 فیصد تھا، خاص طور پر اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ چیف الیکشن کمشنر نے خود میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پہلے 28 فیصد کہا اور پھر اسے اچانک 40 فیصد کر دیا۔ الیکشن کمشنر خود الجھن کے شکار تھے۔الجزیرہ نے خود بھی تصدیق کی کہ میڈیا بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن ہیڈ کوارٹر کے ڈیش بورڈ پر ٹرن آؤٹ 28 فیصد تھا جو اچانک 40 کردیا گیا۔معروف انتخابی مبصر تنظیم Brotee بروٹی کی سربراہ شرمین مرشد نے بھی کہا کہ ایک گھنٹے میں 27 سے 40 تک چھلانگ “مضحکہ خیز” ہے جس نے الیکشن کمیشن کی ساکھ کو بری طرح داغدار کر دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی الیکشن نہیں بلکہ ایک پارٹی کی طرف سے خود کو ہی ووٹ دینے کی مشق تھی۔انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں حکومتی کریک ڈاؤن کے دوران محض چند ماہ میں 10 ہزار سے زائد اپوزیشن کارکن گرفتار، متعدد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
محمد رضوان پاکستان کی ٹی20 ٹیم کے نائب کپتان مقرر
کراچی: پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کو ٹی20 ٹیم کا نائب کپتان مقرر کر دیا گیا ہے۔نیوزی لیںڈ کے خلاف ٹی20 سیریز کھیلنے کے لیے قومی ٹیم کا اسکواڈ سڈنی سے براہ راست آکلینڈ پہنچ چکا ہے اور میچ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔قومی ٹیم کے اسکواڈ میں کپتان شاہین آفریدی، عامر جمال، عباس آفریدی، وکٹ کیپر اعظم خان، بابراعظم، فخر زمان، حارث رؤف، وکٹ کیپر حسیب اللہ، افتخار احمد، محمد نواز، وکٹ کیپر محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، صاحبزادہ فرحان، صائم ایوب، اسامہ میر اور زمان خان شامل ہیں۔سیریز کا پہلا میچ 12 جنوری کو ایڈن پارک، آکلینڈ میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرا 14 جنوری کو ہملٹن اور تیسرا 17 جنوری کو ڈونیڈن جبکہ چوتھا 19 جنوری اور پانچواں 21 جنوری کو کرائسٹ چرچ میں کھیلا جائے گا۔
راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اپنے دو روزہ سرکاری دورے پر بحرین پہنچے ہیں جہاں انہوں نے بحرین کےبادشاہ، ولی عہد اور بحرین ڈیفنس فورسز کے کمانڈر سے ملاقاتیں کی ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف نے بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ، ولی عہد شہزادہ سلمان بن حماد الخلیفہ، بحرین ڈیفنس فورسز کے کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ بن احمد الخلیفہ اور بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ ایچ جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ملاقات کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ فوجی اور سیکیورٹی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، معززین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور علاقائی امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں کو سراہا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بحرین نیشنل گارڈ کے 27ویں یوم تاسیس کے مہمان خصوصی بھی تھے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا جبکہ آرمی چیف کو گارڈ آف آنر دیا گیا اور انسداد دہشت گردی کی تربیتی مشق سے متعلق ایک مظاہرے کا مشاہدہ کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر بحرین نیشنل گارڈ نے بحرین نیشنل گارڈ کو ملٹری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا جبکہ بحرین کے بادشاہ نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے میں اہم کوششوں اور تعاون کے اعتراف میں آرمی چیف کو ملٹری میڈل آرڈر آف بحرین فرسٹ کلاس سے بھی نوازا۔
کراچی: صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر ڈاکٹر خلیل ابوپوٹو کو جبری رخصت پر بھیج دیا ہے اور ان کے خلاف سامنے آنے والی شکایت کے تناظر میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں بھجوائی گئی ایک سمری کی پیر کو وزیر اعلی سندھ کی جانب سے منظوری دی گئی جس کا نوٹیفکیشن ابھی ہونا باقی ہے۔نگراں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق معاملے کی تحقیقات کرنے والی سہ رکنی کمیٹی وائس چانسلرز پر مشتمل ہے جس میں این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، سندھ مدرسہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی اور ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی شامل ہیں۔واضح رہے کہ شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور کے وائس چانسلر کے خلاف سنگین نوعیت کے کچھ الزامات ہیں اور مبینہ طور پر ان کی ایک نازیبا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور میں صورتحال خراب تھی۔اساتذہ و ملازمین کی جانب سے اس سلسلے میں احتجاج کیا جارہا تھا جبکہ یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ کی جانب سے معاملے پر ایک خط نگراں وزیر اعلی سندھ کو بجھوایا گیا تھا جس میں ان سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔یہ مطالبہ اور احتجاج مسلسل زور پکڑتا چلا گیا جس کے بعد ذرائع بتاتے ہیں کہ نگراں وزیر اعلی سندھ نے اس سلسلے میں سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع سے تجاویز مانگی تھی اور سندھ ایچ ای سی کی جانب سے مذکورہ ناموں پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی تھی۔سندھ ایچ ای سی کی جانب سے انہی سفارشات پر مشتمل ایک سمری وزیر اعلی سندھ کو بھجوائی گئی تھی جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے وائس چانسلر جامعہ شاہ عبدالطیف کو انکوائری مکمل ہونے تک چھٹی پر جانے کی ہدایت کی۔یاد رہے کہ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) پاکستان کے جنرل سیکریٹری اور شاہ لطیف یونیورسٹی کی اساتذہ کی انجمن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اختیار علی گھمرو اور انجمن کے سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر حسام الدین شیخ نے اس معاملے پر نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر سے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹاکر فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے: نگران وزیر اعظم
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن احتجاج قانون کے دائرے میں ہونا چاہئے۔بزنس فیسیلی ٹیشن سینٹرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ ریونیو اکٹھا کیا ہے، آئی ایم ایف کے قرض سے تب جان چھوٹے گی جب زیادہ ٹیکس اکٹھا کریں گے، آئی ایم ایف سے قسط جلد ملنے کی امید ہے، قرض لینا منفی عمل نہیں ہے، امریکا بھی قرض لیتا ہے۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کسی کو 2 ڈنڈے پڑتے ہیں تو سارے لب کشائی کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مارے جانے والوں کے لیے کوئی نہیں بولتا، آزادی اظہار پر پابندی نہیں لگا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات مولانا فضل الرحمان کی گاڑی پر فائرنگ الارمنگ ہے، کوئی شک نہیں دہشت گردی کا چیلنج موجود ہے، ہماری کوشش ہے الیکشن کو یقینی بنائیں گے، امید کرتے ہیں ہم الیکشن والے دن سکیورٹی دینے میں کامیاب ہوں گے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا ہر قسم کا بیانیہ ہوتا ہے، الیکشن کمپین شروع ہوگئی ہے، میری 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کی مکمل تیاری ہے، صحافی جعلی اور جھوٹی ہمدردی کے بجائے حقائق رپورٹ کریں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے پی پی پی لاہور کے مختلف رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔ملاقات میں لاہور کے مختلف حلقوں کے انتخابی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے جنوری کے تیسرے ہفتے میں لاہور میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے این اے 127 میں جلد الیکشن آفس کا افتتاح کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حلقے کے امیدواروں کے ناموں پر بھی غور کیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ذوالفقار علی بدر، حسن مرتضی، ثمینہ خالد گھرکی، اسلم گل، جمیل منج، میاں مصباح اور حافظ غلام محی الدین نے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ عزیزالرحمان چن، فیصل میر، خالد جاوید جان، قاسم گیلانی، نایاب خالد جان، عائشہ چوہدری اور میاں خالد بھی ملاقات میں موجود تھے۔
پاکستان کے نظام عدل پر سوالات، رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں، ہمیں رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے لاہور کی نجی یونیورسٹی میں طلبا و طالبات سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کسی مسئلے پر احتجاج ہو تو وہ قوانین کے دائرے میں ہونا چاہئے، گورننس کے نظام میں بہتری لانا ہو گی، دس ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، پاکستان نے فلسطین کے مسئلے پر ہر فورم پر آواز اٹھائی۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اگر اقتدار میں ہوں تو سب ٹھیک اور اقتدار سے علیحدہ ہوں تو ادارے برے لگتے ہیں، قاسم کے ابا خود وزیراعظم ہوتے ہیں تو انہیں حمید کی اماں نظر نہیں آتی، ریاستی اداروں سے فائدہ اٹھانے پر والد کا درجہ دے دیا جاتا ہے، اداروں سے فائدہ نہ ملے تو انہیں سوتیلا بنا دیا جاتا ہے، ہمیں ایسے ہی کچھ رویوں میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں 10 ہزار ارب کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ بہت ضروری ہے، ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے، ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کئے جاتے ہیں، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے۔انوارالحق نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کے لئے ٹیکس وصولی کا مربوط نظام ناگزیر ہے، پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے، نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، نوجوانوں سے بات کرکے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے، نوجوانوں کو ملکی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماحولیات کے قانون پر عملدرآمد بہت ضروری ہے، ماحولیات کے حوالے سے معاشرے کو بھی رویہ تبدیل کرنا ہو گا، اسلام آباد میں قانون کے مطابق مظاہرین کو روکا گیا، مظاہرین کے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے، حراست میں لئے گئے تمام افراد کو رہا کر دیا گیا ہے، کسی کو بھی کسی کی جان لینے کا کوئی حق نہیں، ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔