لاہور(علی جان سے)قائداعظم کے یوم ولادت کے موقع پر
ذیشان علی ہاشمی مرکزی نائب صدرانجمن تاجران لاہورقائداعظم گروپ چیئرمین ایونٹ منیجمنٹ ایسوسی ایشن وکنوینئرچیمبرآف کامرس لاہورنے کہاکہ حضرت قائداعظم محمد علی جناح رح ایک اسلامی فلاحی ریاست چاہتے تھے. مگر بد قسمتی سے جس ملک کی بنیاد لاالہ الا اللہ پر رکھی گئی ہو اس میں آج تک عظیم قائد کی خواہش کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا.اور اسلامی فلاحی ریاست دعوؤں اور نعروں کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی. جب کہ قائد اعظم رح نے فرمایا مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے.پاکستان کا طرزِ حکومت کیا ہو گا؟میں کون ہوتا ہوں آپ کو آئین دینے والا‘ ہمارا آئین تو ہمیں آج سے تیرہ سو سال پہلے ہی ہمارے عظیم پیغمبر ﷺ نے دے دیا تھا۔ ہمیں تو صرف اس آئین کی پیروی کرتے ہوئے اسے نافذ کرنا ہے اور اس کی بنیاد پر اپنی مملکت میں اسلام کا عظیم نظامِ حکومت قائم کرنا ہے اور یہی پاکستان ہے“۔قائداعظمؒ کے نزدیک دینِ اسلام نہ صرف مسلمانوں کی نجی زندگی کے رہنما اصول فراہم کرتا ہے بلکہ اپنے پیروکاروں سے اپنی سیاسی‘ معاشی ‘ معاشرتی اور پوری اجتماعی زندگی کو بھی اسلامی نہج پر استوار کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ قائداعظمؒ پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانے کے متمنی تھے نہ کہ ایک سیکولر ریاست جیسا کہ آج کل ہمارے کچھ نام نہاد دانشور اور بزعم خویش مورخ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ بابائے قوم نے اغیار کی پھیلائی ہوئی بدگمانیوں کو دور کرنے کے لیے بارہا اپنی تقاریر میں واضح کیا کہ پاکستان میں اسلام پر نظامِ حکومت کے سوا کسی دوسرے نظریے یا اِزم کی کوئی گنجائش نہ ہوگی۔ آپ حضرت عمر فاروقؓ کے دور کے نظامِ حکومت سے بہت متاثر تھے۔ 21مارچ‘ 1948ءکو فرمایا:-”میری آرزو ہے کہ پاکستان صحیح معنوں میں ایک ایسی مملکت بن جائے کہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے فاروقِ اعظمؓ کے سنہری دور کی تصویر عملی طور پر کھنچ جائے۔ خدا میری اس آرزو کو پورا کرے۔
No comments:
Post a Comment
کمنٹ کرنے کاشکریہ