Tuesday, 18 January 2022

پاکستان میں نئے صوبے بنانے کا آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش

 اسلام آباد:  پاکستان میں نئے صوبے بنانے کا آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔سینیٹر  رانا محمود الحسن کے پیش کیے گئے آئینی ترمیمی بل کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں جس کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے نام سے نئے صوبے قائم کیے جائیں۔مجوزہ بل کے مطابق صوبہ بہاولپور موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہو جبکہ صوبہ جنوبی پنجاب ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے انتظامی ڈویژن پرمشتمل ہو۔مجوزہ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ قومی اسمبلی میں 326 نشستیں ہوں، قومی اسمبلی میں بہاولپور کی 18، بلوچستان 20، خیبر پختونخوا کی 55 نشستیں ہوں، پنجاب کی 117 سندھ 75، جنوبی پنجاب کی 38 اور اسلام آباد کی 3 نشستیں ہوں۔مجوزہ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ صوبہ بہاولپور اسمبلی کی 39 ، بلوچستان اسمبلی کی 65، خیبر پختونخوا اسمبلی کی 145 ، پنجاب اسمبلی کی 252، سندھ اسمبلی کی 168 اور صوبہ جنوبی پنجاب اسمبلی کی 80 نشستیں ہوں۔خیال رہے کہ کافی عرصے سے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاہم اب تک اسے عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔ تحریک انصاف کے انتخابی منشور میں جنوبی پنجاب صوبے کا قیام شامل تھا۔زیراعظم عمران خان سے جنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی نے ملاقات کی جس میں سیاسی امور اور جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ جنوبی پنجاب کا وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ بہاولپور میں قائم کیا جائے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بیشتر ارکان اسمبلی نے بہاولپور میں سیکرٹریٹ بنانےکی مخالفت کی اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ ملتان میں بنانے کی تجویز پیش کی جب کہ کچھ اراکین اسمبلی نے بہاولپور میں سیکرٹریٹ بنانے کی تجویز کی حمایت کی۔ذرائع کے مطابق اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ بہاولپور میں صوبہ بحالی تحریک جاری ہے جب کہ وزیراعظم نے بھی بہاولپور میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ بنانے کی تجویز سے اتفاق کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ‌ کے لیے ساڑھے 3 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے جائیں گے۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے پنجاب حکومت کی کارکردگی اور اپوزیشن اراکین سے ملاقات کے حوالے سے عمران خان کو بریف کیا تھا۔


No comments:

Post a Comment

کمنٹ کرنے کاشکریہ