Sunday, 27 February 2022

ریجنل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کومستردکردیا


رضوان قریشی جنرل سیکرٹری جنوبی پنجاب ریجنل  یونین آف جرنلسٹس نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیکا کو نافذ کرنے سے  باز رہے بصورت دیگر صحافی برادری کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔حکومتی کے ایسے اقدامات کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبایا جاسکے اور ملک میں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا سکے، جس کی صحافتی برادری بھرپور مزاحمت کرے گی۔ صحافی اپنے ذرائع ( سورسز ) سے خبریں دیتے ہیں اگر عوام تک حقائق پہنچانا جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کریں گے۔ حکومت حقائق کو دبانے کے لئے صحافیوں کو پانچ سال قید کی سزا اور ناقابل ضمانت جرم کی دھمکی دیکر ڈرانا چاہتی ہے ۔نہ تو پہلے صحافی برادری ایسے اقدامات سے جھکی ہے اور نہ ہی اب جھکے گی ۔ ہم جعلی صحافیوں و چند شر پسند عناصر کی جانب سے کسی بھی شخصیت کے خلاف منفی پراپگینڈے کی مذمت کرتے ہیں اس کا ضابطہ اخلاق بننا چاہیئے ۔ اس ضابطہ اخلاق اور قانون سازی پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے مگر پیکا جیسے قوانین آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترداف ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ آزادی اظہار اور میڈیا کی جانب سے فراہم کردہ حقیقی و درست اطلاعات تک رسائی خوشحال اور محفوظ جمہوری معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے تحت آزادیِ اظہار میں ہر فرد کے لیے ”ابلاغ کے کسی بھی ذریعے اور سرحدوں سے قطع نظر معلومات اور خیالات کے کھوج، حصول اور منتقلی کا حق” شامل ہے۔ تاہم آج صحافیوں کے حقوق کی صورتحال کرب ناک ہے۔دقسمتی سے  حالیہ اقدامات آزاد میڈیا پر دباؤ بڑھانے کا ایک بہانہ لگ رہے ہیں ۔ ایسے مخالفانہ ماحول میں خصوصاً صحافیوں کے لیے عوام کو اختیارات کے غلط استعمال اور بدعنوانی سے خبردار کرنے اور خطرناک نتائج کی حامل غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آزادی اظہار پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ میڈیا کا تحفظ اور دھمکی، تشدد، خطرات، اور ناجائز گرفتاری کے خوف کے بغیر اپنا کام کرنے کے لیے صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔آئین پاکستان کا آرٹیکل 19 بھی اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے ۔تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کرتی دنیا میں صحافت کی آزادی اور اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ انٹرنیٹ کی آزادی کا تقاضا کرتا ہے۔


رضوان قریشی
نے کہاکہ ہمیں حکومتوں کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی اور مواد کو سنسر کر کے لوگوں کو اطلاعات اور علم سے محروم رکھنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر تشویش ہے۔ ایسی کوششوں میں نیٹ ورک پر بڑے پیمانے پر پابندیاں اور سزائیں ناقابل برداشت و قابل افسوس ہیں. اس طرح کے اقدامات سے صحافیوں کے قلم کو زنجیروں میں نہیں جکڑا جاسکتا اور نہ ہی زبانوں پر پہڑے لگایے جاسکتے ہیں. اگر حکومت نے پابندیاں واپس نہ لیں تو سخت احتجاج ا کریں گے ۔

No comments:

Post a Comment

کمنٹ کرنے کاشکریہ