زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طاقتور کو قانون کا تابع بنانا جہاد ہے ، مدینہ کی ریاست میں قانون کے سامنے سب برابر تھے ،انصاف کے نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو انصاف فراہم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہے ، فوجداری نظام میں اصلاحات قانون کی حکمرانی کی طرف ایک بڑا قدم ہے ،حکومت نے اپنا کام کردیا ، اب عدلیہ اور وکلا فوجداری قوانین اور نظام انصاف میں اصلاحات پر عملدرآمد کرائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں فوجداری قانون اور نظام انصاف میں اصلاحات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا ہمارے ملک میں انصاف کا نظام آہستہ آہستہ ایسے بنتا گیا کہ طاقتور اس سے فائدہ اٹھاتا رہا اور اسے کوئی پکڑ نہیں سکتا تھا جبکہ عام آدمی سے جیلیں بھری ہوئی ہیں، تعلیم کا نظام بھی خراب ہو گیا،ہمارے ہسپتالوں کی بھی یہی صورتحال رہی اور آہستہ آہستہ ہمارے سرکاری ہسپتال پیچھے رہ گئے ۔وزیراعظم نے کہافوجداری قوانین میں اصلاحات ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کی جا رہی ہیں، ضابطہ دیوانی میں پہلے ہم یہ کام کر چکے ۔انہوں نے کہا ہجرت مدینہ کے بعد مسلمانوں نے پہلے پانچ سال بہت مشکلات کا سامنا کیا لیکن ان پانچ سالوں میں قانون کی بالادستی قائم کی گئی۔انہوں نے کہا 90 لاکھ اوور سیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں اور ان کی آمدنی 22 کروڑ پاکستانیوں سے زیادہ ہے ، ان کی ترسیلات زر سے ملک کا نظام چل رہا ہے لیکن وہ پاکستان میں اس لئے سرمایہ کاری نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں پر قانون کی حکمرانی نہیں،جس وقت اوورسیز پاکستانیوں نے سرمایہ کاری شروع کردی،ہمیں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا ریکو ڈک کے کیس سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا، اگر کانیں چل رہی ہوتیں تو ہمیں بہت زیادہ آمدنی ہو سکتی تھی، 6 ارب ڈالر کا ہمیں جرمانہ ہوا ہے اور بین الاقوامی ثالثی عدالت میں معاملہ اٹھایا گیا، اگر ہمارا انصاف کا نظام بہتر ہوتا تو وہاں پر اس کی سماعت ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا ہر سروے میں پاکستان قانون کی حکمرانی میں نیچے ہوتا ہے ، اس وقت سوئٹزر لینڈ سب سے اوپر ہے ،سوئٹزر لینڈ کی سیاحت سے آمدنی 60 سے 80 ارب ڈالر ہے جبکہ ہم بمشکل 100 ملین ڈالر کماپاتے ہیں، یہ فرق اس وجہ سے ہے کہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی قبضہ گروپ نہیں ، کسی وزیراعلیٰ یا سابق وزیراعلیٰ کے چپڑاسی کے اکائونٹ میں اربو ں روپے منتقل نہیں ہوتے ۔وزیراعظم نے کہا کرکٹ میں سب سے پہلے غیر جانبدار امپائرز کی بات میں نے ہی کی تھی، اب نئے انتخابی نظام میں ای وی ایم ٹیکنالوجی بھی لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا اسلام میں وراثت میں خواتین کے حقوق مختص ہیں،اب یہ نہیں ہو سکتا کہ خواتین کو جائیداد میں ان کا حصہ نہ ملے ۔ وفاقی وزیرقانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا پولیس کا بجٹ اوپر ہی کھالیاجاتا تھا، اصلاحات سے پولیس بجٹ پولیس سٹیشن تک جائے گا،ایس ایچ او کے لئے بی اے کی ڈگری ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا چالان پیش کرنے کی مدت 45 دن کر دی گئی، ٹرائل جج کو بتانا پڑے گا کہ 9 ماہ میں فیصلہ کیوں نہیں ہوا۔ فروغ نسیم نے کہا نیب میں 20 سال تک کیس عملے کی کمی کے باعث التوا کارشکار رہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے تارکین وطن و انسانی وسائل کی ترقی کیلئے معاون خصوصی طارق الحسن نے ملاقات کی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ 90 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کو زیادہ سے زیادہ خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایک ماہ میں جامع پالیسی تشکیل دی جائے ، ان کی سہولت کیلئے 8 اوورسیز مراکز بھی قائم کئے جائیں۔وزیراعظم سے معاون خصوصی سیاحت اعظم جمیل بھی ملے ۔ عمران خان نے کہا پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ہے ،ہمیں انفر اسٹرکچر اور ہاؤسنگ کی ترقی سمیت سیاحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم نے ملک میں سیاحت کے فروغ کے لئے نجی شعبے کو شامل کرنے پر زور دیا۔عمران خان نے گورنر ہاؤس نتھیا گلی کی بحالی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گورنر ہاؤس نتھیاگلی کو اعلیٰ درجے کا سیاحتی مقام بنایا جائے ۔مزیدبرآں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے سندھ پولیس کی جانب سے ایم کیو ایم کے مقامی حکومتوں کے قانون کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کا نوٹس لے لیا ہے اور وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ پولیس سے مکمل رپورٹ طلب کرلی ۔انہوں نے کہا ان واقعات کی رپورٹس ملنے کے بعد پُرامن مظاہرین پر تشدد میں ملوث ذمے داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment
کمنٹ کرنے کاشکریہ