Sunday, 27 February 2022

وکلا تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس مسترد کردیا



ملک بھر کی وکلا تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق پیکا آرڈیننس اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ترمیم کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، سپریم کورٹ بار پیکا آرڈیننس مخالفوں کے گلے کاٹنے اور آزادی اظہار پر یقین رکھنے والوں کی آواز دبانے کا ایجنڈا ہے۔ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔اعلامیہ کے مطابق کالے قانون نافذ کرنے والوں کو سمجھنا چاہیے شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر نہیں مارے جاتے، موجودہ دور جیسی پابندیاں آمرانہ دور میں بھی نہیں لگائی گئیں، فیک نیوز کا مسئلہ غور طلب ہے مگر خلاف آئین اور بنیادی حقوق کے خلاف کوئی اقدام نہ کیا جائے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے مذمتی قرار داد منظور کر لی۔دوسری طرف پریونیشن الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 میں ترمیم پر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مذمتی قرار داد منظور کرلی۔قرار داد میں کہا گیا کہ پیکا میں ترمیم کا آرڈیننس رات کے اندھیرے میں جاری کیا گیا۔ صدر اور وزیر قانون نے آرڈیننس کے ذریعے پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا ہے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس وزارت قانون کا مزید ایک مجرمانہ فعل ہے۔ آرڈیننس اس آنا کی غمازی ہے جو آمرانہ طرز حکومت چاہتی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا میں ترمیم فیک نیوز کے نام پر صحتمند تنقید کو دبانے کے مترادف ہے۔ ایسے قانون کا مقصد نام نہاد مقدس گائے جیسے حکمران کو تنقید سے مبرا بنانا ہے۔ اس وقت اس کالے قانون کے اجراء کے لئے کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئر صحافی محسن بیگ کی 

No comments:

Post a Comment

کمنٹ کرنے کاشکریہ