Sunday, 9 January 2022

دانتوں پر ایسے نشانات اس مرض کی نشانی ہوسکتی ہے

 امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق آپ کا منہ آپ کی صحت کی کھڑکی ہوتا ہے۔جیسے مسوڑوں کے امراض اور دل کے مسائل، منہ کی ناقص صحت اور الزائمر کے درمیان تعلق موجود ہے مگر اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دانتوں کی رنگت اڑ جانا نظام ہاضمہ کے سنگین مرض کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔مرض شکم دنیا بھر کے ایک فیصد افراد کو لاحق ہوتا ہے اور یہ ایسا آٹو امیون مرض ہے جس کے شکار افراد گندم اور جو میں موجود ایک پروٹین گلوٹین کو برداشت نہیں کرپاتے، جس پر قوت مدافعت حرکت میں آجاتی ہے۔وقت کے ساتھ یہ ردعمل چھوٹی آنت میں معدے کی ساخت کو تباہ کرسکتا ہے اور جسم کے لیے اہم غذائی اجزا جیسے کیلشیئم جذب کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔کیلشیئم کے جذب نہ ہونے پر دانتوں کی سطح عجیب رنگت کی ہوجاتی ہے جیسے سفید، زرد یا بھورے دھبے دانتوں پر نمودار ہوجاتے ہیں۔مرض شکم کے شکار 40 سے 50 فیصد افراد میں یہ علامت سامنے آتی ہے اور ماہرین طب فی الحال اس کی اصل وجہ پر متفق نہیں مگر یہ خیال کیا جاتا ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب جسم کیلشیئم جذب کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔تو دانتوں پر اگر سفید یا کسی رنگ کے دھبے بغیر کسی وجہ کے ابھر آئیں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔دانتوں سے ہٹ کر ایسے مریضوں میں ہیضے، پیٹ پھولنے، سینے میں جلن، تھکاوٹ اور جوڑوں کے درد جیسی شکایت بھی سامنے آسکتی ہیں۔


مری میں کتنے لوگ زندگی کی بازی ہارگئے؟اورکیاانتظامات ہیں

 مری میں برفانی طوفان میں پھن





س کر 22 افراد لقمہ اجل بن گئے جس کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور تمام داخلی راستے بند کردیے گئے۔مری میں شدید برفاری اور رش میں پھنس کر 22 افراد کی ہلاکت کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، برفباری میں پھنسے افراد کی آوازیں انتظامیہ تک ضرور پہنچيں لیکن انتظامیہ متاثرہ افراد تک نہیں پہنچی، لوگ 20 گھنٹے تک آسمان سے گرتی برف میں پھنسے رہے ،گاڑیاں دھنس گئيں۔گاڑیوں میں پناہ لیے بے بس افراد کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ گاڑی بند کرکے حکومتی امداد کا انتظار کریں ، اسی انتظار میں انتظامیہ تو نہ پہنچی لیکن موت آن پہنچی ، لوگ اپنی گاڑیوں میں دم توڑ گئے۔ایک گاڑی میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد مردہ پائے گئے جبکہ  ایک گاڑی میں 4 دوستوں کو موت نے ایک ساتھ آ دبوچا۔ ریکسیو اہلکاروں نے گاڑیوں کے دروازے کھولے تو اندر لوگوں کی لاشیں ملیں۔جس گاڑی سے 8 لاشیں ملیں اس میں  جاں بحق افراد میں اے ایس آئی نوید اقبال، ان کی تین بیٹیاں، بیٹا، بہن، بھانجی اور  بھتیجا شامل ہیں۔مری میں سیر و تفریح کے لیے آنے والے4 دوستوں نے برف پر سیلفی بھی لی تھی جو کہ ان کی زندگی کی آخری سیلفی ثابت ہوئی، سیلفی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین گہرے دکھ اور غم کا اظہار کر رہے ہیں۔انتظامیہ ریسکیو  کیلئے برف باری رکنے کا انتظار کرتی رہی لیکن موت نے انتظار نہیں کیا، سیر و تفریح کے لیے مشہور مقام مری میں سانحہ برپا ہوگیا۔واقعے پر ملک بھر میں سوگ کی فضا ہے جبکہ لوگ انتظامیہ کی غفلت پر شدید غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔

مری میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں

 مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے ذرائع کے مطابق شہر میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے۔کنٹرول روم ذرائع کے مطابق مری میں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونےکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مری میں برفانی طوفان کے باعث اب تک 22 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، کلڈنہ کےمقام پر سرچ آپریشن جاری ہے مگر شدید مشکلات ہیں، سڑکوں پربرف کے باعث ریسکیو 1122 کا عملہ پیدل چل کرسرچ آپریشن کر رہا ہے، سڑکوں پر بہت زیادہ برف ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات ہیں۔تمام افراد کو ریسکیو کرلیا گیا، کوئی بھی سڑک پر موجود نہیں، ترجمان پنجاب حکومتترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا نے مری کی تازہ ترین صورتحال پر ویڈیو  بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ مری واقعے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، مری میں پھنسے تمام افراد کو ریسٹ ہاؤسز میں منتقل کردیا گیا ہے اور اب کوئی بھی شخص سڑک پر پھنسا ہوا نہیں ہے۔حسان خاور نے بتایا کہ مری ایکسپریس وے اور مری کے  پرانے راستوں کو کھول دیا گیا ہے، مری سے کے پی کے جانے والا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صرف کلڈنہ روڈ پر صرف برف ہٹانے کا کام تاحال جاری ہے، وہاں 30 کے قریب گاڑیاں برف میں پھنسی ہوئی ہیں البتہ گاڑیوں میں موجود تمام افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

ہوٹل میں ایک کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک مانگا جارہا تھا، شہری

مری میں موجود ایک شہری نے بتایا کہ جب گزشتہ روز موسم خراب ہوا تو ہوٹل والوں نے کرائے بہت زیادہ بڑھا دیے کیوں کہ ہر شخص ہوٹل منتقل ہونا چاہ رہا تھا۔ شہری نے بتایا کہ ہوٹل والوں نے ایک کمرے کا کرایہ 50 ہزار تک کردیا تھا جس کہ وجہ سے زیادہ تر لوگوں نے گاڑی میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔  حکومتی بے حسی، انتظامی لاپروائی اور ہوٹل والوں کی کاروبار کو ترجیح  انسانیت کو لے ڈوبی۔ 

مری کی 90 فیصد سڑکیں کلیئرکرا لی گئی ہیں، ترجمان پولیس

ترجمان پنجاب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مری کی 90 فیصد سڑکیں کلیئرکرا لی گئی ہیں، گاڑیوں سے بچوں اور فیملیز کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ شہریوں کو خوراک، ادویات،گرم کپڑے فراہم کیے جارہے ہیں، گزشتہ اتوار سے کل تک مری میں ایک لاکھ 57 ہزارسےزائدگاڑیاں داخل ہوئیں۔ترجمان نے بتایا کہ کل شام تک ایک لاکھ 23 ہزار 920 گاڑیاں مری سے نکلیں، کل تک مری میں 33 ہزار 745 گاڑیاں موجود تھیں، 33ہزار 373 گاڑیوں کو ریسکیو کرکے نکالا جا چکا ہے۔پولیس ترجمان کے مطابق مری میں سیاحوں کی خالی گاڑیاں برف میں پھنسی ہیں جو نکالی جا رہی ہیں،  ایکسپریس ہائی وے مکمل طور  پر کلیئر ہیں، گلڈنہ سے باڑیاں تک روڈ سے برف ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔

مری جانے والے تمام راستے بند

وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، صرف کمبل، ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے والوں کو جانے کی اجازت ہو گی، پیدل جانے والوں کے لیے بھی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی سمیت ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق

مری میں شدید برفباری کے باعث گاڑی میں جاں بحق ہونے والوں میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں تعینات اے آئی ایس نوید اور ان کے اہلخانہ کے دیگر افراد بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اے ایس آئی نوید بچوں کو  برفباری دکھانے کے لیے چھٹی لیکر اپنی فیملی کے ساتھ مری گئے تھے لیکن گاڑی میں پھنس کر اہلخانہ کے دیگر 7 افراد کے ہمراہ جاں بحق ہو گئے۔

سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز عوام کیلئے کھول دیے گئے

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام اور پی ڈی ایم اے کو طلب کر لیا ہے اور سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں پھنسے افراد کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ موجودہ صورت حال میں مری کا رخ کرنے سے گریز کریں۔

سڑکوں پر برف ہٹانے کیلئے نمک پاشی

مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔ حکومت کی سیاحوں سے مری اور بالائی علاقوں کو نہ جانے کی اپیلوفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ لاکھوں گاڑیاں مری اور دیگر بالائی علاقوں کی جانب جا رہی ہیں۔


فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن ہے، جن لوگوں نے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان بنایا ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے پلان کچھ روز کے لیے مؤخر کر دیں۔

پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مری میں پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، جھیکا گلی اور گھڑیال روڈ کو کھول دیا گیا ہے جبکہ ایف ڈبلیو او کے اہلکار دیگر بند راستوں کو کھولنے میں مصروف ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جانب سے مری میں پھنسے سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں اور انہیں نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ مری میں آج رات گئے تک بارش اور ہلکی برفباری کا امکان ہے: چیف میٹرولوجسٹ

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ مری اور گرد و نواح میں آج بھی بادل چھائے رہیں گے، ہلکی بارش رات تک جاری رہنے کا امکان ہے اور کل تک موسم صاف ہونے کا امکان ہے۔سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ مری، گلیات اور بالائی علاقوں میں بادل موجود ہیں اور اس کے نتیجے میں ہلکی برفباری اور درمیانی بارش ہو سکتی ہے۔

مری میں 32 انچ تک برف پڑ چکی: محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 17 انچ تک برف پڑ چکی ہے اور 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی جا چکی ہے۔محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ مری میں 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی  اور مری میں آج بھی پہاڑوں پر برفباری اور  بارش کا سلسلہ جاری رہنےکا امکان ہے، مری میں کل دوپہر تک برفباری کا سلسلہ تھم جانے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ مری میں  برفباری شروع ہوتے ہی ہزاروں سیاح  سیاحتی مقام کی سیر کو پہنچ گئے تھے لیکن شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات خون جما دینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے گاڑیوں میں ہی گزاری اور یہی اموات کی وجہ بنا۔ 

وزیراعظم نے سانحہ مری بارے حقائق سے آگاہ کردیا

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا کہ لوگ بغیر موسم کا تعین کیے بڑی تعداد میں مری پہنچ گئے، غیر معمولی برفباری اور


بڑی تعداد میں لوگوں کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنا سانحہ مری کا باعث بنا۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مری میں سیاحوں کی اموات پرافسردہ ہوں اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

مری سانحے میں راولپنڈی کا پورا گھرانہ ہی موت کی وادی میں چلا گیا

 راولپنڈی: مری سانحے میں ایک گھر کے 6 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ گزشتہ روز مری میں دردناک سانحہ پیش آیا، جہاں شدید برفباری اور ٹریفک جام کے باعث سردی میں ٹھٹھر کر 22 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، مرنے والوں میں اکثر کی  موت گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے ہی ہوئی، سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑیوں میں سوار تمام ہی افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔راولپنڈی کا ایک بدقسمت گھرانہ  بھی اس سانحے میں ختم ہوگیا، جاں بحق ہونے والوں میں کری روڈ کے رہائشی محمد شہزاد ان کی اہلیہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں، 6 نعشیں علاقے میں پہنچنے پر اہل محلہ میں شامل تمام افراد کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں،  تمام افراد کی نماز جنازہ  راول پارک میں ادا کی جائے گی۔اضح رہے کہ مری سانحے میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کے اے ایس آئی نوید اقبال  بھی اپنے اہل خانہ سمیت جان کی بازی ہار گئے تھے، واقعے میں اے ایس آئی نوید ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا جاں بحق ہوئے، جب کہ اے ایس آئی سمیت فیملی کے جاں بحق پانچ افراد کا تعلق تلہ گنگ سے ہے۔



حکومت پنجاب کا سانحہ مری میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے مالی امداد کا فیصلہ

 حکومت پنجاب نے سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کو 8،8 لاکھ روپے ادا کرنے کا فیصلہ کر لیا۔  وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اہم اجلاس میں ہوا جس میں صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت، چیف سیکرٹری پنجاب، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب ،آئی جی پنجاب نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ  کیا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ مری میں جان بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی معاونت کی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے 17 کروڑ 60 لاکھ روپے منظور کرلئے گئے ہیں، جس کے تحت سانحے میں جاں بحق ہونے والے تمام 22 افراد کو فی کس 8 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کی بارشوں میں جان کی بازی ہارنے والے افراد کیلئے بھی مجموعی طور پر 3 کروڑ 35 لاکھ روپے کی منظوری دے دی گئی ہے۔


سانحہ مری سے واضح ہوا کہ ملک پہ نااہلی، بے حسی اور ظلم مسلط ہے، شہبازشریف

 لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ مری سانحہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ملک پہ صرف نالائقی ، نااہلی ، بے حسی اور ظلم مسلط ہے۔ سانحہ مری اور عوام کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کہنا تھا کہ مری سانحہ کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، اور یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ملک پہ صرف نالائقی ، نااہلی ، بے حسی اور ظلم مسلط ہے۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت سانحہ مری سے متعلق سچائی اوراصل حقائق بتائے تاکہ اس کے مطابق حکمت عملی بنائی جاسکے، مری میں اب تک ہزاروں گاڑیوں کے پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں اور عوام پریشان ہیں، جس پر شدید تشویش ہے، حکومت بیانات کے بجائے مری اور دیگر علاقوں میں پھنسے عوام کو نکالنے کے لئے موثر اقدامات کرے، ان لوگوں کی رہائش اور خوراک کے انتظامات کے علاوہ محفوظ گھروں کو واپسی یقینی بنائی جائے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ معصوم بچوں سمیت دیگر وفات پانے والوں کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی ہے، یہ واقعہ ہمارے دل زخمی کرگیا ہے، بروقت اقدامات ہوجاتے اور انتظامی سوجھ بوجھ سے کام لیا جاتا تو اتنا بڑا حادثہ نہ ہوتا، حکومت بیان بازی اور عوام کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنی آئینی، قانونی اور انتظامی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔


گاڑی برف میں پھنس جائے تو کیا کرنا چاہیے؟

 مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کے باعث برفانی طوفان میں پھنسے کئی شہری اپنی گاڑیوں میں موت کے منہ میں چلے گئے۔گاڑی برف میں پھنس جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ اس حوالے سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس انعام غنی کا بیان سامنے آیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ کاربن مونوآکسائیڈمیں بونہیں ہوتی، اس کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے، کاربن مونو آکسائیڈ جلد موت کا سبب بن سکتی ہے۔نہوں نے بتایا کہ اگر گاڑی برف میں پھنس گئی ہے اور انجن چل رہاہے تو کھڑکی ہلکی سی کھولیں، گاڑی کے ایگزاسٹ سائلنسرپائپ سے برف صاف کریں۔خیال رہے کہ مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔


شدید برفباری میں پھنس جائیں تو کیا کریں؟

 مری جیسے حالیہ حالات یا شدید سردی میں کسی مشکل کے دوران زندہ رہنے  کے لیے  چند اہم ہدایات  کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔اگر آپ کہیں شدید برفباری میں گاڑی میں پھنس جائیں تو کوشش کریں کہ گاڑی کا ہیٹر مسلسل نہ چلائیں یا اگر ہیٹر چلائیں تو پھر شیشے تھوڑے سے کھول کر رکھیں۔اگر گاڑی اسٹارٹ ہے اور اس کا ہیٹر چل رہا ہے مگر کسی وجہ سے سائلنسر برف سے ڈھک گیا ہے تو اندر موجود لوگ کاربن مونو آکسائیڈ سے چپ چاپ مر جائیں گے لہٰذا کوشش کریں کہ سائلنسر کے آگے سے رکاوٹ ہٹاتے رہیں۔اگر آپ ایک بند کمرے جیسے کے گیراج میں گاڑی کچھ عرصہ اسٹارٹ کیے رکھیں تو بھی یہی ہوگا مگر اکثر لوگوں کو اس کا نہیں پتا۔مونو آکسائیڈ بے رنگ و بے بو گیس ہے اور سریع الاثر یعنی خاموش قاتل ہے اور  ہلاک کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگاتی۔جب بہت زیادہ برف پڑ جاتی ہے تو اس مقام پر آکسیجن لیول بھی بہت حد تک کم ہو جاتا ہے اس لیے گاڑی کے شیشے کھولنا لازمی ہے۔ایسے علاقوں میں بچوں کے ساتھ سفر پر جاتے وقت کھانے پینے کا کافی سارا سامان ساتھ ضرور رکھیں، ہر 2 گھنٹے بعد پانی کے 2 گھونٹ لازمی پئیں یا کچھ نہ کچھ ہر 2 گھنٹے بعد لازمی کھاتے رہیں۔سب سے ضروری اپنے آپ کو حرکت میں رکھیں تاکہ خون گردش کرتا رہے اور تھوڑی تھوڑی دیر کچھ لوگ اگر سو رہے ہیں تو ایک بندہ لازمی جاگتا رہے۔شدید سردی میں بلڈ سرکولیشن کافی سلو ہوتی ہے اس لیے حرکت لازمی رکھیں اور 2 گھنٹے سے زیادہ کسی کو نہ سونے دیں۔گاڑی میں بیٹھے ہوئے لوگ اپنے ہاتھوں اور  ٹانگوں میں حرکت رکھیں اور اگر سانس میں دشوادی ہو تو تھوڑی دیر باہر نکلیں اور  واک کریں اور پانی پئیں، باقی کوشش کریں کہ حالیہ مری جیسے موسم میں بچوں کے ساتھ سفر نہ کریں۔


مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا

 شدید برفباری سے متاثرہ  سیاحتی مقام مری کی تمام اہم  شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیےکلیئر کر دیا گیا ہے، جھیکاگلی سے لوئر ٹوپہ ایکسپریس ہائی وے اور  لارنس کالج والی روڈ ٹریفک کے لیے  کلیئر کر دی گئی ہے جبکہ  راولپنڈی اسلام آباد سے مری آنے والے راستوں پر  پولیس تاحال موجود ہے جبکہ راستے آج بھی بند رہیں گے۔پولیس ترجمان کا بتانا ہے کہ مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا، تمام سیاحوں کو رات سے پہلے ہی محفوظ مقامات پر  پہنچا دیا گیا تھا، 24 گھنٹوں کے دوران 500 سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقام پر  پہنچایا گیا۔ ترجمان پولیس کے مطابق مری میں شدید برفباری کی وجہ سے 20 سے 25 بڑے درخت گرے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایات پر اضافی نفری اور  بھاری مشینری مری پہنچائی گئی جبکہ ریسکیو آپریشن میں  راولپنڈی پولیس اور ٹریفک پولیس کے 1000 سے زائد اہلکار و افسران نے  حصہ لیا۔دوسری جانب  وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر  شہباز گل نے بھی مری کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کیے جانے کی تصدیق کی۔ شہباز گل نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے لکھا کہ مری کی تمام مرکزی شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے،  راولپنڈی پولیس، ضلعی انتظامیہ، پاک فوج کے جوان اور ہمارے مقامی لوگ رات بھر متحرک رہے  اور مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کی وجہ سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی تھی اور 20 سے زائد افراد کی گاڑیوں میں اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے کر ایمرجنسی  نافذ کر دی گئی تھی۔


کراچی کے چڑیا گھر سےٹائیگر اور تیندوے کے بچے چوری

 ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سپر  ہائی وے پر  واقع نجی چڑیا گھر سے ٹائیگر اور تیندوے کے بچے چوری ہو گئے۔  گڈاپ پولیس نے بچے چوری ہونے کے  واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے اور ڈی ایس پی گڈاپ کنور آصف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گڈاپ سٹی تھانے میں چڑیا گھر کے جانوروں کے ڈاکٹر شاہد جلیل نے اس حوالے سے ایف آئی آر نمبر 19/22 زیرِ دفعہ 408 درج کرائی ہے۔پولیس کے مطابق ایف آئی آر میں مدعی نے کہا ہے کہ 6 جنوری کی صبح ڈیوٹی پر پہنچ کر انہوں نے چڑیا گھر کو چیک کیا تو پنجرے سے تیندوے کا ایک ماہ کا بچہ اور دوسرے پنجرے سے ٹائیگر کا 8 ماہ کا بچہ غائب تھا۔یف آئی آر میں مدعی کا بتانا ہے کہ پرانے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج چیک کی تو نائٹ سپروائزر ساجد علی جس کی ڈیوٹی رات 12 بجے سے صبح 9 بجے تک ہوتی تھی وہ رات 3 بجے سے غائب تھا۔مدعی مقدمہ ڈاکٹر شاہد جلیل نے ایف آئی آر  میں  الزام عائد کیا ہے کہ  دونوں بچے نائٹ سپروائزر ساجد علی نے ہی چوری کیے ہیں۔پولیس نے مقدمہ درج کر کے شعبہ تفتیش کو منتقل کر دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے  ٹائیگر اور تیندوے کے بچوں کو بازیاب کرانے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔


نواز شریف کی واپسی ایک گھمبیرمسئلہ

 


پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالتی حکم پر ملکی سیاست کے لیے ’نا اہل قرار دیے جانے اور احتساب عدالت سے 10سال سے زیادہ کی قید سنائے جانے کے باوجود ان کو لوگوں کے دلوں سے نہیں نکا لا جا سکا۔ غیر جانبدارانہ و منصفانہ انتخابات ہوں تو آج بھی مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت کے طور پر کامیاب ہو گی، یہی وجہ ہے کہ نواز شریف ان قوتوں کے ’’اعصاب ‘‘ پر سوار ہیں جنہوں نے عمران خان کے اقتدار کی ’’سیج ‘‘ سجانے کے لیے انہیں ملکی سیاست سے نکال باہر کرنے کا بندوبست کیا نواز شریف نے پچھلے دو سال سے زیادہ عرصہ سے لندن میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں آئے روز ان کی وطن واپسی کی افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں جس سے اقتدار کے ایوانوں میں اضطراب کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ حکومتی ترجمانوں کی’’ فوج ظفر موج ‘‘ کے شدید ردِعمل سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان افواہوں نے بنی گالہ کے ’’مکین ‘‘ کو کس قدر پریشان کر رکھا ہے۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ارکان کا اکٹھ ہو یا وفاقی کابینہ اجلا س، موضوعِ گفتگو نواز شریف ہی ہوتے ہیں۔ پورا اجلاس اس بحث کی نذر ہو جاتا ہے کہ کیا واقعی نواز شریف کی ڈیل ہو گئی ہے؟ کیا نواز شریف پاکستان آ رہے ہیں ؟بعض لیگی رہنما بھی اکثر و بیشتر در فطنی چھوڑ دیتے ہیں کہ ’’ نواز شریف نے اپنا سامان باندھ لیا ہے اور وہ پاکستان آنے والے ہیں ‘‘۔ لندن سے آنے والی خبروں میں نواز شریف سے ’’غیر سیاسی شخصیات ‘‘ کی ملاقاتوں کی تصدیق نے اقتدار کے منصب پر فائز اعلیٰ شخصیت کی پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ’’ عمران خان کے سر سے دست شفقت ہٹا لیا گیا ہے ‘‘، اس مفروضے میں کس حد تک صداقت ہے فی الحال اس بارے میں کوئی بات حتمی طور پر نہیں کہی جا سکتی۔پچھلے چنددنوں سے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدار ت منعقد ہونے والے ترجمانوں کے اجلاسوں میں نواز شریف کو ’’کاؤنٹر ‘‘ کرنےکی حکمتِ عملی ہی تیار کی جا رہی ہے، وزیراعظم نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ’’ نواز شریف کی سزا ختم کرنے کے لیے راستے تلاش کئے جا رہے ہیں، ایک سزا یافتہ شخص کس طرح ملکی سیاست میں دوبارہ آسکتا ہے‘‘ ۔ عمران خان کی پریشانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ واقعی کسی سطح پر کچھ ہو رہا ہے جس کا انہیں علم ہے اور وہ اپنی بے بسی کا برملا اظہار کر رہے ہیں۔سرکاری ترجمان بار بار کسی بھی قسم کی ڈیل ہونے کی خبروں کی تردید کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف آئےتو ایئر پورٹ پر اڈیالہ جیل کی قیدیوں کی وین ان کی منتظر ہو گی تو اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔جب سے 2022 کا سورج طلوع ہوا ہے، نواز شریف کی وطن واپسی کی افواہوں نے شدت اختیار کر لی ہے لیکن حکومت اور نہ ہی اپوزیشن (مسلم لیگ ن) نواز شریف کی واپسی کے بارے میں حتمی طور پر کوئی بات کہنے کی پوزیشن میں ہیں، سب مفروضوں کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں بلکہ یہ کہا جائے کہ ’’لنگر گپ ‘‘ چل رہی ہے تو یہ درست ہو گا۔ اپوزیشن کی تمام تر سیاست کا دارو مدار نواز شریف کی واپسی پر ہے اور اپوزیشن حکومت کو نواز شریف کی واپسی کی تاریخیں دے کر ڈرا دھمکا رہی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ فی الحال نواز شریف وطن واپس نہ آرہے ہوں لیکن جس تسلسل سے حکومتی ترجمان بیانات دے رہے ہیں، اس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نواز شریف کی واپسی ہے اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ حکومتِ پاکستان نواز شریف کو زبردستی پاکستان واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت سے بڑے جتن کر چکی ہے لیکن تاحال اسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی یہی وجہ ہے کہ شیخ رشید احمد نے ایک برملا اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ان کی حکومت کے لیے نواز شریف کو واپس لانا ممکن نہیں اب تو انہوں نے حاتم طائی کی قبر پر لات مار تے ہوئے نواز شریف کو لندن سے اسلام آباد کا یک طرفہ ٹکٹ دینے کی پیش کش کر دی ہے موجودہ حکومت نے نواز شریف اور مریم نواز سے ایک اور مذاق کیا ہے اور انہیں ’’صحت انصاف کارڈ‘‘ کا اہل قرار دیا ہے۔ حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ صحت کارڈ کا آغاز نواز شریف کے دور میں ہی ہوا تھا عمران خان کی سوئی ایک جگہ ہی اٹکی ہوئی ہے کہ نواز شریف، آصف علی زرداری سمیت پوری اپوزیشن چورہے۔ وزیر اعظم ایک قدم پیچھے ہٹ کر سیاسی کھیل کھیلنے کے لیے تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کوئی بات نہیں بن پا رہی۔ نواز شریف اڈیالہ جیل میں ہوں یا آکسفورڈ اسٹریٹ کے ایون فیلڈ میں، وہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے اعصاب پر سوار ہیں۔ سر دست عمران خان شہباز شریف کو اپنے لیے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے اندر اسٹیبلشمنٹ سے معاملہ طے کرنے کی پوری صلاحیت موجود ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے لیے ہر وقت ہاتھ کھول کر کھڑی ہے لہٰذا حکومت شہباز شریف کی تیسری بار ’’جیل یاترا‘‘ کا سامان پیدا کر رہی ہے۔ حکومت کو اس روز سے کھٹکا لگا ہوا ہے جس رو زسے میاں شہباز شریف کی راولپنڈی میں ایک ’’غیرسیاسی شخصیت‘‘ سے ملاقات ہوئی ہے اور اس کے بعد لندن میں نواز شریف سے ’’غیر سیاسی شخصیات‘‘ کی ملاقاتوں نے حکومتی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے ۔ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نواز شریف ہے جب تک ان کو جیل نہیں بھجوا دیا جاتا اس وقت تک ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔