س وبا کی شروعات کیسے ہوئی، کب اختتام پذیر ہوگی اور ہر ملک پر اس کے اثرات ایک دوسرے سے کتنے مختلف ہیں؟، ان سوالوں کا جواب اتنا بھی سیدھا اور آسان نہیں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی چیف ڈاکٹر مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ بات محض کورونا کیسز کی تعداد کی نہیں بلکہ اس کی شدت اور اس کے اثرات کی ہےجنوری 2020 میں ڈبلیو ایچ او نے کوروناوائرس کو عالمی صحت کا بحران قرار دیا تھا۔ کچھ مہینوں بعد اقوام متحدہ نے اسے عالمی وبا کے طور پر بیان کیا۔ اس وقت یہ وائرس تقریباً دنیا کے ہر براعظم میں پہنچ چکا تھا۔غالب امکان یہی ہے کہ کورونا کا خطرہ اسی وقت ٹلے گا جب ڈبلیو ایچ او فیصلہ کرے گا کہ اب دنیا کو کوروناوائرس سے کوئی خطرہ نہیں۔ڈیوک یونیورسٹی میں متعدی بیماریوں کے ایکسپرٹ ڈاکٹر کرس وُڈ نے کہا، “ایسا فیصلہ اتنا آسان بھی نہیں ہوگا کہ ایک دن میں کہہ دیا جائے کہ کوروناوائرس ختم۔ اس حوالے سے عالمی سطح پر متفقہ رائے ہونا مشکل ہے۔ کورونا کے خاتمے کا انحصار ممالک میں کیسز کی شرح میں خاطر خواہ کمی پر ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
-
ایک سال میں فیس بک، انسٹاگرام، واٹس اور ٹک ٹاک کو پیچھے چھوڑ دینے والی انٹرنیٹ سروس انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نئی سروس نے صارفین کی تعداد میں ...
-
خلیل الرحمان قمر کے لکھے کسی ڈرامے یا فلم میں کام نہیں کروں گی: ایمان علی معروف پاکستانی اداکارہ و ماڈل ایمان علی نے کہا ہے کہ خلیل الرحمان...
No comments:
Post a Comment
کمنٹ کرنے کاشکریہ