Sunday, 27 February 2022

لاہور قلندرز پی ایس ایل 7 کا چیمپئن بن گیا


 لاہور: پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) سیزن 7 کے فائنل میچ میں لاہور قلندرز نے ملتان سلطان کو 42 رنز سے شکست دے کر پہلی بار پی ایس ایل کا ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 کے فائنل میں لاہور قلندرز کے کپتان شاہین شاہ آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر ایک سو اَسی رنز بنائے جس سے ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 181 رنز کا ہدف ملا، اننگز کے آخر ہیری بروک اور ڈیوڈ ویئس نے دھواں دھار بیٹنگ کی۔

ملتان سلطانز کی اننگز

ہدف کے تعاقب میں ملتان سلطانز کی اننگز کا آغاز مایوس کن رہا، شان مسعود 19 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے اور کپتان محمد رضوان کو محمد حفیظ نے چلتا کیا، عامر عظمت 6 اور آصف آفریدی صرف ایک رن بنا کر پویلین لوٹ گئے، ریلے روسو 15 رنز کے انفرادی اسکور پر حفیظ کی بال پر اسد شفیق کو کیچ دے بیٹھے۔ ٹم ڈیوڈ بھی 17 بولوں پر 27 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔بعد ازاں سلطانز کے خوش دل شاہ 33 رنز اور ڈیوڈ ویلے بغیر کھاتہ کھولے کلین بولڈ ہوگئے۔

لاہور قلندرز کی اننگزلاہور قلندرز کا فائنل میچ میں ٹاس جیت کر آغاز اچھا نہ رہا، اوپنر بلے باز فخر زمان صرف 3 رنز بنا کر آصف آفریدی کی بال پر آؤٹ ہوئے، لاہور کی پہلی وکٹ 12 رنز کے مجموعی اسکور پر گری، بعد ازاں ذیشان اشرف 7 رنز بنا کر چلتے بنے، عبداللہ شفیق 14 رنز بنا کر پویلین لوٹے، کامران غلام اور محمد حفیظ نے لڑکھڑاتی ٹیم کو سہارا دینے کی کوشش کی۔بعد ازاں کامران غلام بھی 15 رنز بنا کر آصف آفریدی کا شکار بن گئے تاہم محمد حفیظ نے ذمے دارانہ اننگز کھیلی اور 46 بولوں پر 69 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ پہلی اننگز کے آخر میں ہیری بروک اور ڈیوڈ ویئس نے جارحانہ بیٹنگ کی، ویئس صرف 8 بولوں پر 28 رنز جبکہ ہیری 41 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ اس طرح مقررہ 20 اوورز میں قلندرز نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 180 رنز بنائے اور ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 181 رنز کا ہدف دیا۔



ریجنل یونین آف جرنلسٹس نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کومستردکردیا


رضوان قریشی جنرل سیکرٹری جنوبی پنجاب ریجنل  یونین آف جرنلسٹس نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیکا کو نافذ کرنے سے  باز رہے بصورت دیگر صحافی برادری کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔حکومتی کے ایسے اقدامات کا مقصد اختلافی آوازوں کو دبایا جاسکے اور ملک میں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا سکے، جس کی صحافتی برادری بھرپور مزاحمت کرے گی۔ صحافی اپنے ذرائع ( سورسز ) سے خبریں دیتے ہیں اگر عوام تک حقائق پہنچانا جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کریں گے۔ حکومت حقائق کو دبانے کے لئے صحافیوں کو پانچ سال قید کی سزا اور ناقابل ضمانت جرم کی دھمکی دیکر ڈرانا چاہتی ہے ۔نہ تو پہلے صحافی برادری ایسے اقدامات سے جھکی ہے اور نہ ہی اب جھکے گی ۔ ہم جعلی صحافیوں و چند شر پسند عناصر کی جانب سے کسی بھی شخصیت کے خلاف منفی پراپگینڈے کی مذمت کرتے ہیں اس کا ضابطہ اخلاق بننا چاہیئے ۔ اس ضابطہ اخلاق اور قانون سازی پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے مگر پیکا جیسے قوانین آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترداف ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ آزادی اظہار اور میڈیا کی جانب سے فراہم کردہ حقیقی و درست اطلاعات تک رسائی خوشحال اور محفوظ جمہوری معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے تحت آزادیِ اظہار میں ہر فرد کے لیے ”ابلاغ کے کسی بھی ذریعے اور سرحدوں سے قطع نظر معلومات اور خیالات کے کھوج، حصول اور منتقلی کا حق” شامل ہے۔ تاہم آج صحافیوں کے حقوق کی صورتحال کرب ناک ہے۔دقسمتی سے  حالیہ اقدامات آزاد میڈیا پر دباؤ بڑھانے کا ایک بہانہ لگ رہے ہیں ۔ ایسے مخالفانہ ماحول میں خصوصاً صحافیوں کے لیے عوام کو اختیارات کے غلط استعمال اور بدعنوانی سے خبردار کرنے اور خطرناک نتائج کی حامل غلط معلومات کا مقابلہ کرنے میں آزادی اظہار پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ میڈیا کا تحفظ اور دھمکی، تشدد، خطرات، اور ناجائز گرفتاری کے خوف کے بغیر اپنا کام کرنے کے لیے صحافیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔آئین پاکستان کا آرٹیکل 19 بھی اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے ۔تیزی سے ڈیجیٹل صورت اختیار کرتی دنیا میں صحافت کی آزادی اور اطلاعات کا آزادانہ بہاؤ انٹرنیٹ کی آزادی کا تقاضا کرتا ہے۔


رضوان قریشی
نے کہاکہ ہمیں حکومتوں کی جانب سے انٹرنیٹ تک رسائی اور مواد کو سنسر کر کے لوگوں کو اطلاعات اور علم سے محروم رکھنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں پر تشویش ہے۔ ایسی کوششوں میں نیٹ ورک پر بڑے پیمانے پر پابندیاں اور سزائیں ناقابل برداشت و قابل افسوس ہیں. اس طرح کے اقدامات سے صحافیوں کے قلم کو زنجیروں میں نہیں جکڑا جاسکتا اور نہ ہی زبانوں پر پہڑے لگایے جاسکتے ہیں. اگر حکومت نے پابندیاں واپس نہ لیں تو سخت احتجاج ا کریں گے ۔

مسلم لیگ ن نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا



 پاکستان مسلم لیگ (ن)مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میڈیا، اظہار رائے کی آزادیوں کے خلاف قانون جو چیلنج کرنے کے لئے پٹیشن تیار کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی جانب سے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو آئین اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔اس سے قبل چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ہے۔دالت نے پی ایف یو جے کی درخواست پر اٹارنی جنرل کومعاونت کا نوٹس جاری بھی کیا۔دوسری جانب پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈیننس سے متعلق وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق نے متنازعہ پیکا ترمیمی آرڈیننس پر خط وزیراعظم کو ارسال کردیا ہے۔خط میں وزیراعظم سے کہا گیا کہ ترامیم سے متفق نہیں کیونکہ اس میں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ترامیم میں بلاضمانت گرفتاری اور فیک نیوز کی تشریح نہ ہونے سے ملک میں بے چینی پھیل رہی۔

پی ڈی ایم نے پیکا صدارتی آرڈیننس مستردکردیا



پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قانون سازیوں کو مسترد کرتے ہوئے پیکا صدارتی آرڈیننس کو کالا قانون قرار دے دیا۔پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ آرڈیننس سے قانون سازی جمہوریت کی منافی آمریت کی علامت ہے۔ترجمان پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ حکومت نے ساڑھے 3سال میں 63 آرڈیننس جاری کیے، پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بجائے آرڈیننسز کا سہارا لیا جارہا ہے، حافظ حمداللہ نے مزید کہا کہ پیکا صدارتی آرڈیننس کالاقانون ہے، کوڈآف کنڈکٹ میں تبدیلی آرڈیننس پی ڈی ایم مسترد کرتی ہے۔یاد رہے گذشتہ روز صدر پاکستان عارف علوی نے اتوار کو پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے ترمیمی بل پر دستخط کئے تھے۔صدر کی جانب سے منظوری کے بعد جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے پیکا ترمیمی ایکٹ جاری ہو گیا ہے، اب ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف نفرت انگیز مواد پر سخت قانونی کارروائی ہوگی۔آرڈیننس کے مطابق جعلی خبر دینے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، ناقابل ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی، فیک نیوز آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا۔


وکلا تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس مسترد کردیا



ملک بھر کی وکلا تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اعلامیہ کے مطابق پیکا آرڈیننس اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ ترمیم کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا، سپریم کورٹ بار پیکا آرڈیننس مخالفوں کے گلے کاٹنے اور آزادی اظہار پر یقین رکھنے والوں کی آواز دبانے کا ایجنڈا ہے۔ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔اعلامیہ کے مطابق کالے قانون نافذ کرنے والوں کو سمجھنا چاہیے شیشے کے گھر میں رہ کر پتھر نہیں مارے جاتے، موجودہ دور جیسی پابندیاں آمرانہ دور میں بھی نہیں لگائی گئیں، فیک نیوز کا مسئلہ غور طلب ہے مگر خلاف آئین اور بنیادی حقوق کے خلاف کوئی اقدام نہ کیا جائے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے مذمتی قرار داد منظور کر لی۔دوسری طرف پریونیشن الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 میں ترمیم پر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مذمتی قرار داد منظور کرلی۔قرار داد میں کہا گیا کہ پیکا میں ترمیم کا آرڈیننس رات کے اندھیرے میں جاری کیا گیا۔ صدر اور وزیر قانون نے آرڈیننس کے ذریعے پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا ہے۔ پیکا ترمیمی آرڈیننس وزارت قانون کا مزید ایک مجرمانہ فعل ہے۔ آرڈیننس اس آنا کی غمازی ہے جو آمرانہ طرز حکومت چاہتی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا میں ترمیم فیک نیوز کے نام پر صحتمند تنقید کو دبانے کے مترادف ہے۔ ایسے قانون کا مقصد نام نہاد مقدس گائے جیسے حکمران کو تنقید سے مبرا بنانا ہے۔ اس وقت اس کالے قانون کے اجراء کے لئے کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئر صحافی محسن بیگ کی 

پی ایف یو جے نے پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا



اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔آئینی پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین کے تحت اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا ذریعہ ہے اس لیے کالعدم قرار دیا جائے ۔پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے ارکان ایمان مزاری اورعثمان وڑائچ سمیت دیگر وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس پریس کی آزادی اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ سینیٹ اجلاس ختم ہونے کے دو روز بعد ہی صدارتی آرڈیننس جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی اجلاس 18 فروری کو بلانے کا شیڈول تھا جو عین موقع پر مؤخر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس قانون سازی کے عمل کو پس پشت ڈال کر جان بوجھ کر جاری کیا گیا اسلیے استدعا کی جاتی ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین، قانون اور عدالتوں کے قانونی نظام کے منافی ہے لہذا پیکا کے ترمیمی صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

بلاول نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا



پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)  کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیکا قوانین میں ترامیم کے آرڈیننس کو مسترد کردیا۔ پی پی چیئرمین نے حکومت سے پیکا ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن ایکٹ آرڈیننس کوفی الفور واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آرڈیننس کے اجرا کا مقصد عمران خان کا اپنی حکومت کی نااہلی اورجرائم کوچھپانا ہے، شہریوں کو حکومت کی کارکردگی پر اپنی رائے دینے کا حق ہے، یہ آرڈیننس شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ پی پی چیئرمین نے کہا کہ فیک نیوز کی روک تھام کے نام پر پریس کا منہ بند کرنےکی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان پاکستان میں فیک نیوز مافیا کے سب سے بڑے لیڈر ہیں۔بلاول نے کہا کہ پیکا آرڈیننس اور الیکشن ایکٹ آرڈیننس کےخلاف ہر فورم پر مزاحمت کریں گے، حکومت آزادی اظہار اور ایماندارانہ صحافت کو دبانے سے باز رہے۔

منڈے میگزین دھنک رنگ لاہور ایڈیٹرعلی جان 21فروری2022





















 

Wednesday, 9 February 2022

اسپین ،کورونا ویکسین سے بچانے کیلئے ماں نے بیٹوں کو اغوا کرلیا

 


سابقہ اہلیہ کا خط موصول ہوا جس میں انہوں نے واقعے سے متعلق آگاہ کیاہے،شوہر کا موقف

اسپین میں خاتون نے اپنے بیٹوں کو کورونا ویکسین سے بچانے کے لیے اغوا کرلیا۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپین میں ایک خاتون نے اپنے بیٹوں کو اس وقت اسکول سے اغوا کیا کہ جب انہیں عالمی وبا کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین لگنی تھی۔دونوں لڑکوں کی عمر 12 اور 14 عمر تھی جنہیں ان کی والدہ نے اغوا کیا جبکہ خاتون کے سابق شوہر نے پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ان کی سابقہ اہلیہ نے دونوں بیٹوں کو اغوا کرلیا ۔اس شخص نے کہا کہ انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کو 4 نومبر 2021 کے بعد سے نہیں دیکھا جبکہ انہیں اپنی سابقہ اہلیہ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے دونوں بیٹے ان کے پاس ہیں کیونکہ وہ انہیں کورونا ویکسین نہیں لگوانا چاہتیں۔ذرائع نے بتایا کہ خاتون نے گزشتہ روز اپنے دونوں بیٹوں سمیت خود کو حکام کے حوالے کر دیا ہے جہاں ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔واضح رہے کہ اسپین نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر 15 دسمبر 2021 کو 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کورونا ویکسین لگوانے کا اعلان کیا تھا۔