Thursday, 6 January 2022

اومیکرون کی علامات کیا ہیں اور یہ کووڈ کی دوسری اقسام سے کتنا خطرناک ہے؟

 پاکستان کی طرح دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے سخت نوعیت کے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گذشتہ تین سے چار ہفتوں میں پاکستان میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاو میں تیزی آئی ہے۔ ان کے مطابق وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ فورا کورونا کی ویکیسن لگوائیں اور جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں وہ تیسری خوراک (بوسٹر) لگوائیں۔اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔ اسی لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گذشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟گزشتہ 24 گھنٹوں میں انڈیا میں 90,000 سے زیادہ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس میں 26 سو سے زیادہ متاثرین میں اومیکرون کی تشخیص ہوئی ہے۔ انڈیا کی ویکسین ٹاسک فورس کے سربراہ ملک میں وبا کی تیسری لہر شروع ہونے کی تصدیق کی ہےاب تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو شروع شروع میں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے، کیوںکہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔ دیگر عام علامات میں گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔کیا پاکستان میں اومیکرون وائرس کی قسم کی علامات دنیا کے دیگر ممالک سے مختلف ہیں یا ویسی ہی ہیں؟ یہ سوال بی بی سی نے سندھ کی وزیر صحت سے کیا جہاں سب سے پہلے پاکستان میں اومیکرون کا کیس سامنے آیا تھا۔ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ اب تک یہی دیکھا گیا ہے کہ اومیکرون کی علامات نسبتا ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِن علامات میں ناک کا بہنا، کھانسی اور بخار شامل ہیں۔ڈاکٹر عذرا کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اومیکرون کس حد تک کسی کو متاثر کرتا ہے اس کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہے کہ کیا متاثرہ شخص نے کورونا کی ویکیسن لگوا رکھی ہے یا نہیں اور آخری ویکیسن لگوائے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔اومیکرون سے قبل منظر عام پر آنے والی کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔ یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے۔لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔ پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے۔زلہ زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے؟زوئی کووڈ ایپ نے سینکڑوں افراد سے یہ سوال کیا کہ ان میں کورونا کی کیا علامات ظاہر ہوئیں اور بعد میں ان کو کون سے وائرس کی تشخیص ہوئی۔ ماہرین نے ان اعداد و شمار کا جائزہ لے کر یہ بتایا کہ کسی کو بھی ان پانچ اہم علامات پر نظر رکھنی چاہیے جن میں ناک کا بہنا، سر درد، تھکاوٹ، گلے میں خراش اور چھینکیں آنا شامل ہیں۔اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ کورونا وائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔ڈیلٹا اور اومیکرون: وائرس کی کون سی قسم زیادہ خطرناک ہے؟



اب تک ماہرین کا ماننا ہے کہ اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلا ہے۔ لیکن مثبت بات یہ ہے کہ اومیکرون کی اس خصوصیت کے باوجود اس نے لوگوں کو اتنا متاثر نہیں کیا جتنا ڈیلٹا نے کیا تھا۔اسی وجہ سے اومیکرون سے متاثرہ افراد کو ہسپتال میں داخلے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات بیان کی جا رہی ہیں۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ اومیکرون پرانے وائرس کی اقسام کی طرح پھیپھڑوں پر اثر انداز نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مرض میں شدت نہیں آتی اور یہ اتنا زیادہ مہلک نہیں رہتا۔دوسری جانب جہاں گذشتہ دو سال کے دوران طب کے شعبے نے وائرس سے نمٹنے کے لیے کسی حد تک اپنے آپ کو تیار کر لیا ہے وہیں کورونا وائرس کی ویکسین کے عام ہونے سے بھی فرق پڑا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک دوسری تحقیق میں پتا چلا ہے کہ وائرس کی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے متاثر ہونے کی صورت میں ایمرجنسی یا ہسپتال کے وارڈ میں داخلے کا امکان نصف ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے صرف اومیکرون کی صورت میں ہسپتال داخلے کا خطرہ ایک تہائی ہے۔’ویکیسن کی تیسری خوراک بچاو کا بہترین طریقہ ہے‘یو کے ایچ ایس اے میں چیف میڈیکل ایڈوائزر سوزین ہاپکنز کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا ان حوصلہ افزا اشاروں کی تائید کرتا ہے جو ہم نے دیکھے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ ابھی کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہو گا کہ ڈیلٹا کے مقابلے اومیکرون کی وجہ سے لوگ کس حد تک بیمار ہونے کے بعد ہسپتال لائے جاتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ 'اومکیرون کے پھیلنے کی شرح زیادہ ہے اور انگلینڈ میں 60 سال کی عمر کے متاثرین بڑھ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آنے والے ہفتوں میں این ایچ ایس پر دباؤ بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 'ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین کے لیے آنا، خاص کر تیسری خوراک کے لیے، اس انفیکشن اور شدید بیماری سے خود کو اور دوسروں کو بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کے خلاف ویکیسن کی تیسری خوراک کی سہولت موجود ہے اور اسے 30 سال سے زائد افراد کسی بھی ویکیسن سینٹر جا کر حاصل کر سکتے ہیں۔



Wednesday, 5 January 2022

نیپرا نے بجلی ایک روپے 7 پیسے مزید مہنگی کرنے کی منظوری دے دی

 نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کے صارفین کیلئے بجلی ایک روپے7 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔بجلی اکتوبر کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہے۔ صارفین سے یہ اضافہ جنوری کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔بجلی کی قیمت میں اس اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین پر نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ کراچی کے صارفین دسمبر کے بلوں میں ستمبر کی فی یونٹ پونے4 روپے ایڈجسٹمنٹ بھی ادا کررہے ہیں۔


منی بجٹ پیش ہوگیا، کون کون سی اشیاء مہنگی ہوں گی؟

 


حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کی صورت میں مِنی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بل کے مطابق 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا جائے گا، ٹیکس وصولیوں کے اہداف 271 ارب روپے سے بڑھا کر 6100 ارب روپے تک کیے جائیں گے۔پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کا ہدف 600 ارب روپے سے کم کرکے 356 ارب روپے کیا جائے گا مگر حکومت کو  یہ ہدف بھی پورا کرنے کیلئے لیوی بڑھا کر اسے 30 روپے فی لیٹر تک کرنا ہوگا، جس کیلئے ہر ماہ چار روپے فی لیٹر کے حساب سے پی ڈی ایل بڑھائی جائے گی۔بل میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنےکا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز ہے۔اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کمی کرنا ہوگی۔ ترمیمی فنانس بل میں 350 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔جن اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ زائد ہے اس پر سیلز ٹیکس ریٹ 17 فیصد لاگو ہوگا۔ ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے شیڈول 5، 6، 7، 8اور 9 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ  آئٹمزپر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔برآمدات کے سوا زیرو ریٹنگ سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے گی۔800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اورلگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز ترمیمی بل کا حصہ ہے۔ذرائع کے مطابق درآمد خوراک پر ڈیوٹی بڑھانے یا اس پر پابندی کی تجویز شامل ہے۔کاسمیٹکس کے سامان پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز  بھی ترمیمی فنانس بل کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ ڈبوں میں پیک کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد پر  پابندی کی تجویز  ترمیمی بل کا حصہ ہے۔موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کی جا رہی ہے۔غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ضمنی مالیاتی بل میں اکانومی کو ڈیجیٹائز کرنے کیلئے اقدامت تجویز کیے گئے ہیں، سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیل پبلک کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی تجویز ہے۔ خصوصی سکیورٹی اداروں کیلئے 50 ارب روپے کی گرانٹس ختم کی جا رہی ہے۔ترمیمی فنانس بل میں کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کلکٹر کے اختیارات کم کیے جارہے ہیں۔ بل میں تجویز کیا گیا ہےکہ گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کر سکیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کرکے اسے پانچ سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کومزید پانچ سال کیلئے  توسیع دیے جانے کی شق بھی بل کا حصہ ہے جبکہ پالیسی و کوآرڈینیشن بورڈ کو تحلیل کر دیا جائے گا۔


ضمنی مالیاتی بل 2021 سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا ہنگامہ

 وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) پیش کردیا جس پر ایوان میں اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کردیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر  رضا ربانی اور شیری رحمان نے بل کو آئی ایم ایف کی شرائط کا بل قرار دے دیا۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی خزانہ کو بھجوا دیا اور تین روز میں سفارشات طلب کرلیں۔علاوہ ازیں خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف بل بھی سینیٹ سے منظور ہوگیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل ایوان میں پیش کیا۔


پی ٹی آئی نے بینک اکاؤنٹس چُھپائے، الیکشن کمیشن میں غلط معلومات فراہم کیں

وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے، الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں۔پی ٹی آئی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔الیکشن کمیشن میں جمع اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ میں شامل کیش رسیدیں، بینک اسٹیٹمنٹ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے  بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے، پی ٹی آئی نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق تین بینکوں نے 2008  تا 2012 تک کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اثاثوں میں ظاہر نہیں کیں، پانچ سال میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرمز نے آڈٹ رپورٹس کا ایک ہی ٹیکسٹ جاری کیا، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں کی، تاریخ کا درج نہ ہونا اکاؤنٹنگ معیار کے خلاف ہے۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک ہزار 414 پاکستانی، 47 غیر ملکیوں اور 119 کمپنیوں کے کنٹریبیوٹرز  نے فنڈنگ کی۔فنڈنگ کرنے والوں میں 4 ہزار 755 پاکستانی، 41 غیر ملکی اور 230 فارن کمپنیز شامل تھیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2010 اور 2013 کے درمیان امریکا سے 23 لاکھ 44 ہزار 882 ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کیے، اس کے علاوہ دبئی، برطانیہ، یورپ، ڈنمارک، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے بھی فنڈز ملے۔رپورٹ کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی نے بیرون ملک سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا پتہ چلا یا مگر پی ٹی آئی اسکروٹنی کمیٹی کو ذرائع بتانے میں ناکام رہی۔ اسکروٹنی کمیٹی کو غیر ملکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہیں ملی اس لیے کمیٹی پی ٹی آئی کو فنڈنگ کے ذرائع پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔ اسکروٹنی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ آڈٹ رپورٹس اور پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس میں تضاد ہے۔


مریم نواز اور پرویز رشید کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملہ پر ’رپورٹ کارڈ‘ میں گفتگو

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور  پرویز رشید کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر


جیو نیوز کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں گفتگو  ہوئی۔اس معاملے پر ہونے والی گفتگو میں ان ہی تجزیہ کاروں نے شرکت کی جن پر مبینہ آڈیو میں تنقید کی جارہی ہے۔تجزیہ کار ریما عمر بولیں کہ (ن) لیگ کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ میڈيا فریڈم کے چیمپئن نہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ انہیں اپنے پروگرام رپورٹ کارڈ پر فخر ہے، حفیظ اللہ نیازی بولے کہ انہيں کوئی ڈکٹیٹ نہيں کرسکتا۔حسن نثار نے کہا کہ آڈیو لیک میں ہوئی گفتگو  روٹین کی بات ہے ، سہیل وڑائچ نے کہا کہ سامنے آنے والی گفتگو سے جیو اور متعلقہ صحافیوں کی ساکھ مضبوط ہوئی۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ انہیں اب احساس ہوا کہ جیو  پر کتنا دباؤ تھا لیکن جیو نے کبھی انہيں یہ نہیں کہا کہ یہ بولنا ہے یا نہیں بولنا۔خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر مریم نواز اور پرویز رشید کی مبینہ آڈیو گردش کررہی ہے جس میں دونوں جیو نیوز کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ کے تجزیہ کاروں پر تنقید کر رہے ہیں اور  پرويز رشید کی جانب سے نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے گئے تھے۔

وزرائے اعلیٰ نے ٹیکس کے ذریعے قومی خزانے میں کیا جمع کرایا؟

 اسلام آباد: پاکستان اور پنجاب کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ٹیکس کی مد میں صرف دو ہزار روپے ادا کیے ہیں۔بات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ پارلیمنٹیرینز کی سال 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری میں بتائی گئی ہے۔ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ صوبہ خیبرپختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 19 لاکھ 21 ہزار 914 روپے کا ٹیکس ادا کیا ہےبلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے دس لاکھ 61 ہزار 777 روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔ ٹیکس ڈائریکٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں۔ واضح رہے کہ جام کمال کا تعلق بھی بلوچستان عوامی پارٹی سے تھا۔


Monday, 3 January 2022

فنانس بل پر اپوزیشن کے جعلی بیانیے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے، وزیراعظم کی وزرا کو ہدایت

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں اور وزرا کو ہدایت دی ہے کہ فنانس بل کے حوالے سے اپوزیشن کے جعلی بیانیے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے،  ریفنڈ اور ربیٹ کے بارے میں عوامی کنفیوژن کو دور کیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں حکومتی وزراء،  ارکان اسمبلی اور پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے شرکت کی، وزیراعظم نے ملک کی معاشی اور اقتصادی صورتحال پر اعتماد میں لیا، جب کہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے شرکاء کو فنانس بل پر بریفنگ دی۔وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو فنانس بل سے متعلق عوام میں ابہام کو دورے کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ فنانس بل کو عوامی سطح پر موثر طریقے سے نہیں بتایا جا سکا، 2 ارب روپے کے ٹیکسز کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، ریفنڈ اور ربیٹ کے بارے میں عوامی کنفیوژن کو دور کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ عوامی سطح پر بتایا جائے کہ ڈاکومنٹڈ اکانومی ملکی مفاد میں ہے، ایگریکلچر گروتھ اور ملکی ایکسپورٹس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، پاکستان کے ریزور 25 ارب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں جس پر بات نہیں ہو رہی، اپوزیشن کے جعلی بیانیہ کا ڈٹ کے مقابلہ کیا جائے، ہیلتھ کارڈز، ہوم فنانسنگ، احساس پروگرام کے فلاحی منصوبوں بارے موثر آگاہی مہم چلائی جائے۔


محمد حفیظ کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

 لاہور: پاکستانی کرکٹرمحمد حفیظ نے ٹیسٹ کے بعد ون ڈے اورٹی 20 کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ نے ٹیسٹ کے بعد ون ڈے اورٹی 20 سے بھی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا ہے۔محمد حفیظ نے 2018 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی۔18 سال کے کرکٹ کیرئیر میں محمد حفیظ نے55 ٹیسٹ ،218ون ڈے اور119ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کھیلے۔ محمد حفیظ نے32مرتبہ مین آف دا میچ اور9 بارمین آف دا سیریز کا اعزاز حاصل کیا۔محمد حفیظ نے 32 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی قیادت  کی6 ون ڈے اورٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔محمد حفیظ فرنچائز کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ محمد حفیظ پی ایس ایل میں لاہورقلندرز کی ٹیم میں شامل ہیں۔لاہورمیں پریس کانفرنس سے خطاب میں محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ وہ فخرکے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ 18 سال پاکستان کے سبز رنگ کی کٹ زیب تن کرنے پر خوش قسمت اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ محمد حفیظ نے اپنے اہلخانہ، ساتھی کرکٹرز،سپورٹ اسٹاف اورپاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ بھی ادا کیا۔چئیرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجا نے محمد حفیظ کے لئے نیک خواہشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ محمدحفیظ نے بھرپورانداز سے کرکٹ کھیلی اورانٹرنیشنل کرکٹ میں طویل کیرئیربنانے کے لئے انتھک محنت کی۔ پاکستان کرکٹ میں محمد حفیظ شاندارشراکت پران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔


250 روپے ٹیکس؟ کس رکن اسمبلی نے ادا کیا

 اسلام آباد: سندھ اسمبلی کے رکن علی غلام نے انکم ٹیکس کی مد میں صرف ڈھائی سو (250) روپے ادا کیے ہیں۔ایف بی آر کی جاری کردہ پارلیمنٹیرینز ٹیکس ڈائریکٹری 2019 میں بتائی گی ہے۔ واضح رہے کہ علی غلام سانگھڑ سے منتخب رکن اسمبلی ہیں۔ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی سینیٹر خالدہ اطیب نے ٹیکس کے ذریعے قومی خزانے میں 315 روپے جمع کرائے ہیں۔ اس طرح سب سے کم ٹیکس ادا کرنے والے پارلیمنٹیرینز میں وہ دوسرے نمبر پر آئی ہیں۔ایف بی آر کی جاری کردہ ٹیکس ڈائریکٹری کے تحت ملک کے 18 اراکین پارلیمنٹس ایسے ہیں جنہوں نے صرف ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری اور وزیرآبپاشی پنجاب محسن لغاری بھی ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کرنے والوں میں شامل ہیں۔


3جنوری2022 منڈے میگزین دھنک رنگ لاہور ایڈیٹرعلی جان