Thursday, 6 January 2022

حکومت کے لیے آئندہ 3 ماہ انتہائی اہم ہیں، وزیراعظم

  اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کیلئے آئندہ تین ماہ کو اہم اور احتساب نہ ہونے کو اپنی حکومت کی بڑی ناکامی قرار دے دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ فوجی قیادت سے تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں، نومبر دور ہے ،آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں، اتحادیوں کے ساتھ ملکر حکومت کے پانچ سال مکمل کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو ضرور لے آئے، آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں، نومبر کافی دور ہے، میرے فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی ناکامی احتساب کا نہ ہونا ہے، تمام تر شواہد کے باوجود یہ لوگ بچ نکل رہے ہیں، شہباز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، کیا کوئی انکار کر سکتا ہے شہباز شریف نے کرپشن نہیں کی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے آئندہ 3 مہینے کافی اہم ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ سے پارٹی کو بہت نقصان ہوا، بلدیاتی انتخابات میں شکست پارٹی کی تنظیمی سطح پربڑی ناکامی ہے، اللہ کا شکر ہے ہمارے ووٹ بینک میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہوں، ہمارے بہت سے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں ہو رہی، پاکستان کے چین اور امریکا دونوں کیساتھ اچھے تعلقات ہیں، اتحادیوں کے ساتھ ملکر حکومت کے پانچ سال مکمل کریں گے۔


کورونا کے پیش نظر مسجد الحرام میں داخلے کیلیے راستے مخصوص

 ریاض: حرمین شریفین کی جرنل پریزیڈنسی نے کورونا کے پیش نظر مسجد الحرام میں داخلے کے لیے 34 راستوں کو عمرہ زائرین کے لیے مختص کردیا۔سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق حرمین شریفین نے عمرہ ادائیگی کی درخواست دینے والے زائرین کے  لیے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا۔عوامی اجتماع کو کنٹرول اور پلاننگ کرنے والی اتھارٹی کے سربراہ انجینئر ایمان فلمبان نے بتایا کہ نماز اوقات اور عمرہ ادائیگی کے دوران سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ نمازیوں اور زائرین کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ مسجد الحرام آنے والے زائرین اور نمازیوں کو مقررہ روٹ، سماجی فاصلے اور ماسک کا استعمال لازمی کرنا ہوگا۔ ایمان فلمبان کا کہنا تھا کہ عمرہ سیزن کو جاری رکھنے کے لیے مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔اتھارٹی سربراہ نے بتایا کہ زائرین کے طواف  کے لیے 34 راستے مختص کیے گیے ہیں، اسی طرح نمازیوں کو مخصوص دروازوں سے داخل ہونے اور مقررہ مقام پر نماز ادائیگی کی اجازت ہوگی اور وہ اس دوران مطاف میں نہیں آسکیں گے۔دوسری جانب جنرل پریزیڈنسی نے شہریوں اور نمازیوں کی درخواست پر مسجد نبوی ﷺ کی چھت کو آج 6 جنوری 2021 بروز جمعرات سے مغرب اور عشا کی نماز کے لیے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔


محمد رضوان 2021 کے سب سے قیمتی کھلاڑی قرار


لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان سال 2021 کے سب سے قیمتی کھلاڑی کا ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کلینڈر ایئر 2021 میں متاثر کن کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔محمد رضوان 2021 کے سب سے قیمتی کھلاڑی قرار



 پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کلینڈر ایئر 2021 میں متاثر کن کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔کیلنڈر ایئر 2021 میں وکٹوں کے پیچھے 56 شکار کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ میں 455 رنز،  ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں 134 رنز اور ٹی ٹوینٹی انٹرنیشنل میں ریکارڈ ساز 1326 رنز بنانے والے محمد رضوان کو سال کے سب سے قیمتی کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔ایک روزہ میچ کے علاوہ محمد رضوان سال کے بہترین ٹی ٹوینٹی بلے باز کا ایوارڈ بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔پی سی بی نے 9 ٹیسٹ میچز میں 41 وکٹیں حاصل کرنے پر فاسٹ بولر حسن علی کو سال کا بہترین ٹیسٹ کرکٹر قرار دیا۔ انہوں نے اس سال ایک مرتبہ ایک اننگز میں 10 وکٹیں جبکہ پانچ بار ایک اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دو پلیئر آف دی میچ اور ایک پلیئر آف دی سیریز کے ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔اکستان کے کپتان بابر اعظم کو 6 ون ڈے میچز میں 2 سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 405 رنز بنانے پر ون ڈے کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ کے پہلے میچ میں بھارت کے خلاف فتح دلوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے بولر شاہین شاہ آفریدی کے اسپیل کو سال کا متاثر کن کارکردگی ایوارڈ دیا گیا۔انہوں نے 24 اکتوبر 2021 کو ہونے والے میچ میں 31 رنز دے کر تین اہم بھارتی کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔علاوہ ازیں محمد وسیم جونیئر کو 2021 میں 15 انٹرنیشنل میچز سمیت 45 وکٹیں لینے والے ابھرتے ہوئے کرکٹر آف دی ایئر،  ندا ڈار کو 604 رنز بنانے اور 25 وکٹیں لینے پر سال کی بہترین خاتون کرکٹر، صاحبزادہ فرحان کو پاکستان کپ میں 487 رنز، قومی ٹی ٹوئنٹی میں 447 رنز اور قائداعظم ٹرافی میں 935 رنز بنا کر ڈومیسٹک کرکٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔

’بالی وڈ کے تینوں خانز کا دور اپنے اختتام کو پہنچ چکا‘

 ممبئی: بالی وڈ کے خود ساختہ فلمی ناقد کمال آر خان کا کہنا ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری کے تینوں خانز کا دور اب اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا لیکن بالی وڈ کے تینوں خانز (شاہ رخ خان، عامر خان، سلمان خان) اب بھی انڈسٹری پر راج کر رہے ہیں اور اس بات کا اندازہ باکس آفس کے اعداد و شمار سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کمال خان نے اپنے حالیہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ بالی وڈ کے تینوں خانز کا دور ختم ہوگیا، ان تینوں میں حد سے زیادہ گھمنڈ اور حسد ہے جس کا اب انہیں سامنا کرنا پڑے گا۔فلمی ناقد نے کہا ’وقت کسی کا نہیں ہوتا، وہ آتا ہے اور چلا جاتا ہے، مغل اور برطانیہ بھی اپنی حکمرانی ہندوستان میں برقرار نہیں رکھ سکے، اسی طرح تینوں خانز کا دور بھی اب ختم ہو چکا ہے۔‘کمال خان نے مزید کہا کہ اسلام بھی کہتا ہے کہ گھمنڈ اور حسد دو ایسی چیزیں ہیں جو انسان کی تباہی کا باعث بنتی ہیں، یہ دونوں چیزیں ان تینوں خانز میں کثرت سے پائی جاتی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی تباہ چکے۔گزشتہ روز فلمی ناقد نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں سلمان خان کا کیریئر ختم کر دوں گا اور تب تک نہیں رکوں گا جب تک یہ سپر اسٹار بالکل صفر نہیں ہو جاتا۔


اومیکرون کی علامات کیا ہیں اور یہ کووڈ کی دوسری اقسام سے کتنا خطرناک ہے؟

 پاکستان کی طرح دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے سخت نوعیت کے مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گذشتہ تین سے چار ہفتوں میں پاکستان میں بھی وائرس کی نئی قسم کے پھیلاو میں تیزی آئی ہے۔ ان کے مطابق وائرس کی نئی قسم کے زیادہ تر کیسز، لگ بھگ ساٹھ فیصد، دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ فورا کورونا کی ویکیسن لگوائیں اور جو افراد ویکسین لگوا چکے ہیں وہ تیسری خوراک (بوسٹر) لگوائیں۔اہم بات یہ ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم اب تک اتنی زیادہ مہلک اور جان لیوا تو ثابت نہیں ہوئی جس کا خطرہ تھا لیکن جس تیز رفتاری سے اس کا پھیلاؤ ہو رہا ہے، وہ ایک پریشان کن امر ہے۔ اسی لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ وائرس کی اس نئی قسم کی کیا علامات ہیں اور کیا یہ گذشتہ وائرس کی نسبت مختلف طریقے سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتی ہے؟اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟گزشتہ 24 گھنٹوں میں انڈیا میں 90,000 سے زیادہ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس میں 26 سو سے زیادہ متاثرین میں اومیکرون کی تشخیص ہوئی ہے۔ انڈیا کی ویکسین ٹاسک فورس کے سربراہ ملک میں وبا کی تیسری لہر شروع ہونے کی تصدیق کی ہےاب تک کی تحقیق اور منظر عام پر آنے والی معلومات کے مطابق جب اومیکرون کسی بھی شخص پر حملہ آور ہوتا ہے تو شروع شروع میں ایسا لگتا ہے کہ متاثرہ فرد کو نزلہ یا زکام ہے، کیوںکہ اس وائرس کے لاحق ہونے کی ابتدائی علامات کچھ ایسی ہی ہیں۔ دیگر عام علامات میں گلے میں خراش، ناک کا بہنا اور سر درد شامل ہیں۔کیا پاکستان میں اومیکرون وائرس کی قسم کی علامات دنیا کے دیگر ممالک سے مختلف ہیں یا ویسی ہی ہیں؟ یہ سوال بی بی سی نے سندھ کی وزیر صحت سے کیا جہاں سب سے پہلے پاکستان میں اومیکرون کا کیس سامنے آیا تھا۔ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ اب تک یہی دیکھا گیا ہے کہ اومیکرون کی علامات نسبتا ہلکی اور فلو جیسی ہیں جو کورونا وائرس کی دیگر اقسام سے زیادہ مختلف نہیں۔ انھوں نے کہا کہ اِن علامات میں ناک کا بہنا، کھانسی اور بخار شامل ہیں۔ڈاکٹر عذرا کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ اومیکرون کس حد تک کسی کو متاثر کرتا ہے اس کا انحصار کافی حد تک اس بات پر ہے کہ کیا متاثرہ شخص نے کورونا کی ویکیسن لگوا رکھی ہے یا نہیں اور آخری ویکیسن لگوائے کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔اومیکرون سے قبل منظر عام پر آنے والی کورونا وائرس کی دیگر اقسام میں ایک اہم علامت یہ تھی کہ متاثرہ مریض کو شکایت ہوتی تھی کہ اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے یعنی نا تو کسی کھانے کا ذائقہ آتا تھا اور نا ہی کسی قسم کی خوشبو یا بدبو کا احساس ہوتا تھا۔ یہ ایک اہم نشانی تھی جس سے معلوم ہو سکتا تھا کہ یہ کورونا وائرس ہی ہے۔لیکن اومیکرون میں یہ علامات اس شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں۔ پرانے وائرس میں مریض کو کھانسی اور بخار کی علامات بھی ظاہر ہوتی تھیں۔ ماہرین کے مطابق اومیکرون میں یہ علامات بھی اتنی حد تک عام نہیں لیکن اب تک عالمی اور سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی سب سے بڑی تین علامات یہی ہیں کہ مریض کو کھانسی اور سر درد کے ساتھ ذائقے اور سونگھنے کی حسوں میں کمی محسوس ہو گی۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اب تک اومیکرون وائرس سے متعلق اعداد و شمار پر تحقیق کی کمی ہے۔زلہ زکام اور اومیکرون میں کیسے تفریق کی جائے؟زوئی کووڈ ایپ نے سینکڑوں افراد سے یہ سوال کیا کہ ان میں کورونا کی کیا علامات ظاہر ہوئیں اور بعد میں ان کو کون سے وائرس کی تشخیص ہوئی۔ ماہرین نے ان اعداد و شمار کا جائزہ لے کر یہ بتایا کہ کسی کو بھی ان پانچ اہم علامات پر نظر رکھنی چاہیے جن میں ناک کا بہنا، سر درد، تھکاوٹ، گلے میں خراش اور چھینکیں آنا شامل ہیں۔اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ کورونا وائرس کی تشخیص اور تصدیق ہو سکے۔ جس کے بعد ہی یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ وائرس کی کون سی قسم نے متاثر کیا ہے۔ڈیلٹا اور اومیکرون: وائرس کی کون سی قسم زیادہ خطرناک ہے؟



اب تک ماہرین کا ماننا ہے کہ اومیکرون وائرس کورونا کی کسی بھی پرانی قسم بشمول ڈیلٹا سے زیادہ تیزی سے پھیلا ہے۔ لیکن مثبت بات یہ ہے کہ اومیکرون کی اس خصوصیت کے باوجود اس نے لوگوں کو اتنا متاثر نہیں کیا جتنا ڈیلٹا نے کیا تھا۔اسی وجہ سے اومیکرون سے متاثرہ افراد کو ہسپتال میں داخلے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ اس کی کئی وجوہات بیان کی جا رہی ہیں۔ ایک اندازہ یہ ہے کہ اومیکرون پرانے وائرس کی اقسام کی طرح پھیپھڑوں پر اثر انداز نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مرض میں شدت نہیں آتی اور یہ اتنا زیادہ مہلک نہیں رہتا۔دوسری جانب جہاں گذشتہ دو سال کے دوران طب کے شعبے نے وائرس سے نمٹنے کے لیے کسی حد تک اپنے آپ کو تیار کر لیا ہے وہیں کورونا وائرس کی ویکسین کے عام ہونے سے بھی فرق پڑا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک دوسری تحقیق میں پتا چلا ہے کہ وائرس کی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے متاثر ہونے کی صورت میں ایمرجنسی یا ہسپتال کے وارڈ میں داخلے کا امکان نصف ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے صرف اومیکرون کی صورت میں ہسپتال داخلے کا خطرہ ایک تہائی ہے۔’ویکیسن کی تیسری خوراک بچاو کا بہترین طریقہ ہے‘یو کے ایچ ایس اے میں چیف میڈیکل ایڈوائزر سوزین ہاپکنز کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا ان حوصلہ افزا اشاروں کی تائید کرتا ہے جو ہم نے دیکھے ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ ابھی کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہو گا کہ ڈیلٹا کے مقابلے اومیکرون کی وجہ سے لوگ کس حد تک بیمار ہونے کے بعد ہسپتال لائے جاتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ 'اومکیرون کے پھیلنے کی شرح زیادہ ہے اور انگلینڈ میں 60 سال کی عمر کے متاثرین بڑھ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آنے والے ہفتوں میں این ایچ ایس پر دباؤ بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 'ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین کے لیے آنا، خاص کر تیسری خوراک کے لیے، اس انفیکشن اور شدید بیماری سے خود کو اور دوسروں کو بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کے خلاف ویکیسن کی تیسری خوراک کی سہولت موجود ہے اور اسے 30 سال سے زائد افراد کسی بھی ویکیسن سینٹر جا کر حاصل کر سکتے ہیں۔



Wednesday, 5 January 2022

نیپرا نے بجلی ایک روپے 7 پیسے مزید مہنگی کرنے کی منظوری دے دی

 نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کے صارفین کیلئے بجلی ایک روپے7 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔بجلی اکتوبر کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہے۔ صارفین سے یہ اضافہ جنوری کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔بجلی کی قیمت میں اس اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین پر نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ کراچی کے صارفین دسمبر کے بلوں میں ستمبر کی فی یونٹ پونے4 روپے ایڈجسٹمنٹ بھی ادا کررہے ہیں۔


منی بجٹ پیش ہوگیا، کون کون سی اشیاء مہنگی ہوں گی؟

 


حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 کی صورت میں مِنی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بل کے مطابق 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا جائے گا، ٹیکس وصولیوں کے اہداف 271 ارب روپے سے بڑھا کر 6100 ارب روپے تک کیے جائیں گے۔پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کا ہدف 600 ارب روپے سے کم کرکے 356 ارب روپے کیا جائے گا مگر حکومت کو  یہ ہدف بھی پورا کرنے کیلئے لیوی بڑھا کر اسے 30 روپے فی لیٹر تک کرنا ہوگا، جس کیلئے ہر ماہ چار روپے فی لیٹر کے حساب سے پی ڈی ایل بڑھائی جائے گی۔بل میں پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنےکا اختیار وزیر اعظم کو دینے کی تجویز ہے۔اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں 200 ارب روپے کی کمی کرنا ہوگی۔ ترمیمی فنانس بل میں 350 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔جن اشیاء پر سیلز ٹیکس چھوٹ زائد ہے اس پر سیلز ٹیکس ریٹ 17 فیصد لاگو ہوگا۔ ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے شیڈول 5، 6، 7، 8اور 9 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ  آئٹمزپر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔برآمدات کے سوا زیرو ریٹنگ سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے گی۔800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اورلگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز ترمیمی بل کا حصہ ہے۔ذرائع کے مطابق درآمد خوراک پر ڈیوٹی بڑھانے یا اس پر پابندی کی تجویز شامل ہے۔کاسمیٹکس کے سامان پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز  بھی ترمیمی فنانس بل کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ ڈبوں میں پیک کھانے پینے کی اشیاء کی درآمد پر  پابندی کی تجویز  ترمیمی بل کا حصہ ہے۔موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم کی جا رہی ہے۔غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ضمنی مالیاتی بل میں اکانومی کو ڈیجیٹائز کرنے کیلئے اقدامت تجویز کیے گئے ہیں، سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیل پبلک کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی تجویز ہے۔ خصوصی سکیورٹی اداروں کیلئے 50 ارب روپے کی گرانٹس ختم کی جا رہی ہے۔ترمیمی فنانس بل میں کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کلکٹر کے اختیارات کم کیے جارہے ہیں۔ بل میں تجویز کیا گیا ہےکہ گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کر سکیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کرکے اسے پانچ سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کومزید پانچ سال کیلئے  توسیع دیے جانے کی شق بھی بل کا حصہ ہے جبکہ پالیسی و کوآرڈینیشن بورڈ کو تحلیل کر دیا جائے گا۔


ضمنی مالیاتی بل 2021 سینیٹ میں پیش، اپوزیشن کا ہنگامہ

 وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) پیش کردیا جس پر ایوان میں اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کردیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر  رضا ربانی اور شیری رحمان نے بل کو آئی ایم ایف کی شرائط کا بل قرار دے دیا۔بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی خزانہ کو بھجوا دیا اور تین روز میں سفارشات طلب کرلیں۔علاوہ ازیں خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف بل بھی سینیٹ سے منظور ہوگیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل ایوان میں پیش کیا۔


پی ٹی آئی نے بینک اکاؤنٹس چُھپائے، الیکشن کمیشن میں غلط معلومات فراہم کیں

وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے، الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں۔پی ٹی آئی ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔الیکشن کمیشن میں جمع اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹ میں شامل کیش رسیدیں، بینک اسٹیٹمنٹ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے  بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے، پی ٹی آئی نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق تین بینکوں نے 2008  تا 2012 تک کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اثاثوں میں ظاہر نہیں کیں، پانچ سال میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرمز نے آڈٹ رپورٹس کا ایک ہی ٹیکسٹ جاری کیا، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم نے اپنی آڈٹ رپورٹ میں کوئی تاریخ درج نہیں کی، تاریخ کا درج نہ ہونا اکاؤنٹنگ معیار کے خلاف ہے۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو ایک ہزار 414 پاکستانی، 47 غیر ملکیوں اور 119 کمپنیوں کے کنٹریبیوٹرز  نے فنڈنگ کی۔فنڈنگ کرنے والوں میں 4 ہزار 755 پاکستانی، 41 غیر ملکی اور 230 فارن کمپنیز شامل تھیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2010 اور 2013 کے درمیان امریکا سے 23 لاکھ 44 ہزار 882 ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کیے، اس کے علاوہ دبئی، برطانیہ، یورپ، ڈنمارک، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے بھی فنڈز ملے۔رپورٹ کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی نے بیرون ملک سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا پتہ چلا یا مگر پی ٹی آئی اسکروٹنی کمیٹی کو ذرائع بتانے میں ناکام رہی۔ اسکروٹنی کمیٹی کو غیر ملکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہیں ملی اس لیے کمیٹی پی ٹی آئی کو فنڈنگ کے ذرائع پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔ اسکروٹنی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ آڈٹ رپورٹس اور پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس میں تضاد ہے۔


مریم نواز اور پرویز رشید کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملہ پر ’رپورٹ کارڈ‘ میں گفتگو

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور  پرویز رشید کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر


جیو نیوز کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں گفتگو  ہوئی۔اس معاملے پر ہونے والی گفتگو میں ان ہی تجزیہ کاروں نے شرکت کی جن پر مبینہ آڈیو میں تنقید کی جارہی ہے۔تجزیہ کار ریما عمر بولیں کہ (ن) لیگ کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ میڈيا فریڈم کے چیمپئن نہیں۔مظہر عباس نے کہا کہ انہیں اپنے پروگرام رپورٹ کارڈ پر فخر ہے، حفیظ اللہ نیازی بولے کہ انہيں کوئی ڈکٹیٹ نہيں کرسکتا۔حسن نثار نے کہا کہ آڈیو لیک میں ہوئی گفتگو  روٹین کی بات ہے ، سہیل وڑائچ نے کہا کہ سامنے آنے والی گفتگو سے جیو اور متعلقہ صحافیوں کی ساکھ مضبوط ہوئی۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ انہیں اب احساس ہوا کہ جیو  پر کتنا دباؤ تھا لیکن جیو نے کبھی انہيں یہ نہیں کہا کہ یہ بولنا ہے یا نہیں بولنا۔خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر مریم نواز اور پرویز رشید کی مبینہ آڈیو گردش کررہی ہے جس میں دونوں جیو نیوز کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ کے تجزیہ کاروں پر تنقید کر رہے ہیں اور  پرويز رشید کی جانب سے نازیبا الفاظ بھی استعمال کیے گئے تھے۔

وزرائے اعلیٰ نے ٹیکس کے ذریعے قومی خزانے میں کیا جمع کرایا؟

 اسلام آباد: پاکستان اور پنجاب کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ٹیکس کی مد میں صرف دو ہزار روپے ادا کیے ہیں۔بات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری کردہ پارلیمنٹیرینز کی سال 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری میں بتائی گئی ہے۔ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ صوبہ خیبرپختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 19 لاکھ 21 ہزار 914 روپے کا ٹیکس ادا کیا ہےبلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے دس لاکھ 61 ہزار 777 روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔ ٹیکس ڈائریکٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں۔ واضح رہے کہ جام کمال کا تعلق بھی بلوچستان عوامی پارٹی سے تھا۔