Wednesday, 2 March 2022

ڈیوڈ ولی اور ٹم ڈیوڈ نے دینِ اسلام سے متعلق ڈھیروں سوالات کیے: محمد رضوان

 قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں ان کی ٹیم میں شامل انگلش کھلاڑی ڈیوڈ ولی اور سنگاپورین کھلاڑی ٹم ڈیوڈ نے بارہا دینِ اسلام سے متعلق سوالات کیے۔خبر رساں ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ اردو کے پروگرام  میں ملتان سلطانز کے بولنگ کوچ مشتاق احمد سے بات چیت کرتے ہوئے رضوان نے کہا کہ ہمیں اپنے دین کو لے کر شرمانا نہیں چاہیے، نبی کریمﷺ کی سنتوں پر فخر کرنا چاہیے۔ محمد رضوان نے کہا کہ جب غیر ملکی کھلاڑی ہم سے ہمارے دین اور نماز کے بارے میں پوچھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں ان سب میں سکون مل رہا ہے، ہم مسلمانوں کو عجیب لگ رہا ہوتا ہے کہ ہم ان کے سامنے نماز پڑھ رہے ہیں یا داڑھی رکھی ہوئی ہے لیکن انہیں اچھا لگ رہا ہوتا ہے۔قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ ٹم ڈیوڈ اور ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پی ایس ایل کے دوران اسلام کے بارے میں ڈھیروں سوالات پوچھے، جب نماز میں سجدے کے لیے بیٹھتے ہیں اور پاؤں کے ٹخنے پر نشان بنتا ہے، اس حوالے سے ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پوچھا کہ نماز کی وجہ سے یہ نشان کیسے آتا ہے۔

وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ انہیں ہمارے دین سے لگاؤ ہے اور سمجھ بوجھ ہے۔

محمد رضوان کی شائقین کرکٹ سے درخواست

رضوان نے اپنے چاہنے والوں کو پیغام دیا کہ بحیثیت پاکستانی ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں، ہمیشہ پاکستانی کرکٹ ٹیم سے اچھی امید رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے کسی بھی اسٹیج پر کھیل رہے ہوں، برائے مہربانی بیٹنگ کے وقت دل میں یہ مت لائیں کہ اب بیٹر آؤٹ ہوجائے گا، یہی امید رکھیں کہ اب چوکا لگے گا یا اب چھکا لگایا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارے بولرز دنیا کے بہادر بولرز ہیں، بہت محنت کرتے ہیں، ہر کھلاڑی کے لیے ہمیشہ مثبت سوچ ہی رکھیں اور دعا کریں کہ ہم پاکستان کا نام روشن کریں۔واضح رہے کہ اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے دوران پاکستان کے بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن نے بھی رضوان سے اسلام کے بارے میں کئی سوالات کیے تھے، رضوان نے انہیں تحفے میں قرآن شریف بھی دیا تھا۔

ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی رینکنگ جاری ، کون کس نمبر پر؟

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل  (آئی سی سی ) نے ٹی ٹوئنٹی ، ون ڈے اور ٹیسٹ  پلیئرز کی نئی رینکنگ جاری کردی ہے۔آئی سی سی کی تازہ ترین ٹی ٹوئنٹی رینکنگ  میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کی پہلی پوزیشن برقرار ہے جب کہ پاکستانی بیٹر محمد رضوان نے بھی  بلے بازوں میں دوسرے نمبر پر قبضہ جمایا ہواہے۔ٹی ٹوئنٹی بولروں میں جنوبی افریقا کے تبریز شمسی کا پہلا نمبر ، پاکستان کے شاداب خان کا  دسواں  اور شاہین شاہ آفریدی  کا12 واں نمبر ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کی آل راؤنڈرز  رینکنگ میں افغان ٹیم کے محمد نبی پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

ٹیسٹ رینکنگ

آئی سی سی نے  نئی ٹیسٹ پلئیرز رینکنگ بھی جاری کی ہے  جس میں  آسٹریلیا کے مارنوس لبوشین کی پہلی  پوزیشن برقرار ہے ، اس فہرست میں  انگلینڈ کے جوروٹ کا دوسرا اور آسٹریلیا کےاسٹیواسمتھ کا تیسرانمبر ہے ۔ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی نویں پوزیشن برقرار جبکہ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر دسویں نمبر پر آ گئے ہیں۔بولرز میں آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کا پہلا،بھارت کے روی چندرن ایشون کا دوسرا نمبر جبکہ جنوبی افریقا کے کگیسو رباداتین درجے ترقی کے بعد تیسرے نمبر پرآگئے۔ بولرز میں پاکستان کے شاہین آفریدی کا چوتھا نمبر برقرار ہے۔

ون ڈے رینکنگ

ون ڈے انٹرنینشل کی پلیئرز رینکنگ  میں پاکستان کے بابر اعظم کی پہلی پوزیشن برقرار ہے جبکہ بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے  اور  بھارت ہی کے روہت شرما تیسرے نمبر پر ہیں۔نئی رینکنگ میں  پاکستان کے فخر زمان  نویں اور  امام الحق ایک درجے ترقی کے بعد 11 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔

بولرز میں نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ کی پہلی،  آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ  کی دوسری  اور افغانستان کے راشد خان چار درجے ترقی کے بعد نویں پوزیشن ہے۔ون ڈے بولرز کی رینکنگ میں  پاکستان کے شاہین آفریدی 14 ویں پوزیشن ہے  جبکہ ون ڈے آل راؤنڈرز میں بنگلا دیش کے شکیب الحسن کا پہلا نمبر ہے۔



 

حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری

 وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے حکومت پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی  پرویز الہٰی کو پیکا قانون کے حوالے سے فیصلے کا مینڈیٹ دے دیا ہے، اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تجاویز منظور کرالے تو حکومت سفارشات منظور کر لے گی۔خیال رہے کہ میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکڑونک میڈیاایٹریٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمینڈ) کے نمائندے شامل ہیں۔ان صحافتی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کیا تھا۔آج صحافتی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمینڈ نے مشترکہ طورپردرخواست دائرکی ہے۔صحافتی تنظیموں نے سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے دائر درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کوچیلنج کیا جس میں وفاق بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے،ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے۔رخواست میں کہا گیا ہےکہ 18 فروری 2022 کو صدر مملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا، یہ آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم ہے جو سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔صحافتی تنظیموں کی درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ایوان بالا کی جان سینیٹر مشاہداللّه خان کی پہلی برسی

 

  ہم سے بچھڑے ایک سال ہو گیا ان کی گفتار شیریں کا ہر خاص و عام دلدادہ تھا۔ انہیں سیاست پے عبور تھا ہی مگر گفتار پے بھی کمال گرفت تھی سینٹ کا اجلاس ہو، ٹی وی ٹاک شو ہو یا کوئی اور پلیٹ فارم، ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو ان کا انداز گفتگو تھا وہ اپنے مخالفین کو شاعرانہ انداز میں جواب دیا کرتے تھے۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان کو شاعری سے بلا کا شگف تھا ان کے ذہن میں ہزاروں اشعار نقش تھے موضوع کوئی بھی ہو اس کی مناسبت سے اشعار پڑھنا ان کا خاصہ تھا۔مگر اب یہ با ذوق بلند آہن انسان ہم میں نہیں ہیں۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان اڑسٹھ برس کی عمر میں گزشتہ برس18فروری2021 کو انتقال کر گئے تھے، ان کو پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط آواز سمجھا جاتا تھا وہ غیر جمہوری قوتوں کے بارے سخت اور بے باک موقف رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ ایک بار جیل بھی گئے اور دوسری بار ان کی وزارت چھن جانے کی وجہ بھی شاید یہی تھی۔ 1999 میں جب پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت گرا کر اقتدار پر قبضہ کیا تو وہ آمریت کے خلاف احتجاج کرنے والے اولین رہنماؤں میں سے ایک تھے، انہوں نے لیگل چوک کراچی میں احتجاج کیا جس پر انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ کپڑے تک پھٹ گئے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو وہ کابینہ کا حصہ بنے، 2015 میں جب وہ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی تھے۔ پر پارٹی نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا مگر ان کی وفا دیکھیں کہ وہ پھر بھی پارٹی سے جوڑے رہے۔ سابق سینیٹر مشا ہداللّه خان پچھلے دور حکومت میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ سینٹ کے اندر پارلیمانی لیڈر بھی تھے وہ نواز شریف کے بہت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ سینٹ الیکشن میں نواز شریف نے ان کے ٹکٹ کے لئے خاص طور پر زور دیا کیونکہ وہ نواز شریف کے ووٹ کو عزت دو بیانئیے کے زبردست حامی تھے ان کو معدے کا کینسر تھا کافی عرصے سے ان کا علاج جاری تھا۔ وہ جمہوری انسان تھے انہوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے تگ و دو کی۔سابق سینیٹر مشاہداللّه خان پارٹی کا سرمایہ تھے ان کی وفات سے پارٹی ایک عظیم رہنما اور زیرک سیاست دان سے محروم ہو گئی۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا سیاسی و سماجی خلا ہمیشہ باقی رہے گا اور ان کی خدمات کو یاد کر کے خراج تحسین پیش کیا جاتا رہے گا اور اللّه کریم مرحوم کی مغفرت فرما کے ان کے درجات کو بلند فرمائے۔۔ آمین


تربت کے صحافی بھی معاشی مشکلات کے شکار ہوتے جارہے ہیں

 

جیسا کہ اسوقت ملک بگر میں صحافیوں کو کئی مشکلات کیساتھ ساتھ انکی روزگار اور ملازمت کا مسلہ کئی کئی مہینوں سے تنخواہوں سے محروم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ شعبہ صحافت میں ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور مللک بگر کے بیشتر میڈیا اداروں نے اپنے متعدد ورکنگ جرنلسٹس کی چھٹیاں کہہ کر کرائی کہ آھادے تنخواہ پہ کام کرو گے ٹھیک بصورت دیگر گھر چلا جائیں۔ اس سلسلے میں تربت ست تعلق رکھنے والے صحافی سیٹیزن جرنلسٹ امجد بلوچ کا کہنا ہیکہ کہ ہم کل وقتی صحافی ہیں ہمیں پہلے بھی ادارے کی جانب سے ایسی مناسب تنخواہ نہیں ملتی تھی اب میڈیا مالکان یہی رونا رو رہے ہیں کہ ہمارے اشتہارات بند ہیں۔حکومت ہمارا مقروض ہے اور ہم بھی اتنا بڑا ادار چلا رہے ہیں ہم بغیر اشتہار کے ایک بہترین سسٹم نہیں چلا سکتے ہیں، اب ہم نے سوچا کہ اتنی خواری اور ذلالت سے بہتر یہی ہوگا کہ ہم سیٹیزن جرنلزم شروع کریں تا کہ معاشرے کے اصل مسائل کو کوریج دینے میں روز ایڈیٹر کی منت سماجت نہیں کرنا پڑتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اسوقت ہمارے زیادہ تر کولیگز سیٹزن جرنلزم کی طرف جارہے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ اس مصیبت کے وقت تمام صحافی برادری اور صحافتی ادارے اس مسلے پہ ایک ہوکر میڈیا کو اس مشکل سے نکال لیں ۔اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلانز کنفیڈیریشن کے سربراہ ناصر نقوی کہتے ہیں کہ حکومت کو صحافتی اداروں کو جاری کئے جانے والے سرکاری اشتہارات کو ویج بورڈ کے علمدر آمد اور کارن صحافیوں کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے ساتھ مشروط کردیا جانا چاہیے ۔ اس وقت قریبا دو درجن کے لگ بھگ ٹی وی اور ریڈیو چینلز کے کارکنان کو بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔تنگدستی اور بے سرو سامان کے اس عالم میں بحض صاھیوں کو پر خطر جنگی حالات کی کوریج بھی کرنا پڑ رہی یے۔پاکستان غالبا دنیا کا واحد ملک ہئ جہاں لائف جیکٹ کے بغیر کام کرنے والے صحافی کے ہاتھ میں پکڑ ے ہونے دو لاکھ کے کیمرے کی انشورنس تو ہوتی ہے مگر اس کیمرے کے ذریعے ریکارڈنگ کرنے والے انسان کی انشورنس نہیں ہوتی۔ یا د رہے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے لاہور کے ایک مقامی ٹی وی چینل کا یک کارکن خود کشی بھی کرچکا ہے ۔س صورتحال میں صحافت کی آزادی کو خطرات لا حق ہوتے جارہے ہیں۔ صحافتی اداروں کے مالکان سے مایوس ہوکر کئی صحافیوں نے اپنا پیٹ پالنے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور خفیہ اداروں کی طرف دیکھنا شروع کردیا ہے۔ کالعدم عسکری تنظیموں کے جریدوں میں نام بدل بدل کر پاکستان کے کون کون سے نامور صحافی لکھ رہے ہیں۔

پاکستان اور اسلام کے دشمن


 قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان اور اسلام کو مٹانے کیلئے جہاں غدار سازشوں میں متحرک رھے وہیں قادیانیت ذہن رکھنے والوں نے کفار و مشرکین کو بھی پاکستان اور اسلام کو نقصان پہنچانے میں کبھی بھی کوئی معمولی معمولی سا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ قادیانیوں نے بیرونی آقاؤں کے توسط سے ھمارے درمیان کم عقلوں دھریوں اور گمراہ کن ذہن کے لوگوں سے پاکستان اور اسلام مخالف پرچار پروپیگنڈہ اور دیگر منفی عوامل کرتے چلے آرہے ہیں یہ سلسلہ کشمیر تک پہنچ چکا ھے۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! صداقت مغل کشمیری اس کا مختصر تعارف یہ ہے۔ پسکین کے جلسے میں شرکت کی موصوف نے تو وہاں پر بھی بد نامِ زمانہ دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے فنڈ وافر مقدار میں ان کو دیکھنے کو ملا اور مزید لالچ میں منظورے سےپوچھا بھی کہ اور حرام کھانے کا کیا طریقہ ہے۔ کچھ عرصہ قبل طیارہ توقیر قادیانی نے بھی منظور پسکین کے جلسے میں شرکت کر کے اس کی ٹوپی لی تھی

جس کا نتیجہ کچھ مہینوں بعد آگیا تھا۔ خیر بات ذاتیات پر چلے جاتی ہے اور بہت سے حرام خور کھرکیئے ناچ کود پر اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر آجاتے جن کو ماں دوسری بار گھر سے سالن نہیں دیتی وہ بھی بد نسل سوشل میڈیا پر بھونک رہے ہوتے ہیں۔ مجھے اس منطق کی سمجھ نہیں آتی کہ کتا گاڑی کو دیکھ کر اس کے پیچھے کیوں بھاگتا اور بھونکتا ہے ایسے ہی آج کل کھرکیئے جہاں اپنے محافظوں کی گاڑی یا جوانوں کو دیکھتے ہیں۔ ان پر بھونک کر اپنے آقا انڈیا کے میڈیا کو خوش کرتے ہیں ارے اگر یہ کام نا کریں تو یہ مادر فروش کھائیں کہاں سے۔اسی بھونکنے کا تو فنڈ لیتے ہیں بدنامِ زمانہ دہشت گرد خفیہ ایجنسیاں را اور سی آئی اے سے۔ بات چل رہی تھی۔ صداقت مغل بد ذات کھرکیئے کی تو بتاتا چلوں میرے عزیز کشمیریو ان حرام خور لوگوں کو ہماری آزادی کا کوئی خیال نہیں یہ لوگ تو بس مال بنانے کے چکر میں ہیں۔ یہ وہ بد ذات بد نسل حرام کے جنے ہیں جن کی ماں نے زمانے کی حرام کاری کے بعد جنا اور ملکِ پاکستان اور اسلام کو نا تلافی نقصان سے دوچار کرنے پر تلے ہیں۔۔۔ معزز قارئین!! یہ وقت بہت نازک گزر رہا ھے ہمارے درمیان ہمارے آستینوں میں غدار۔ مکار۔ بے دین اور بد ترین قادیانی گھس کر اپنی ناپاک سازشوں سے باز نہیں آرھے ہم پاکستانیوں کو متحد منظم اتحاد کیساتھ ایک نیک ھونے کا اظہار کرنا ھوگا تاکہ دشمنانانِ پاکستان اور اسلام ہمیں آسانی سے ہدف کا نشانہ نہ بناسکیں۔ اسلام زندہ ۔۔ باد پاکستان پائندہ باد ۔۔

قدرتی وسائل سے مالامال پسماندہ بلوچستان

 


قدرتی وسائل سے مالامال پسماندہ بلوچستان میں صحت  کے سہولت سمیت زندگی کے بنیادی ضروریات اور سہولیات سے محروم ہےمحرومیوں کی بنیادی وجہ غیر متوازن وفاقی نظام ہے۔ آج کے جدید دور میں بلوچستان کے باسی کئی صدیوں سےقبل کی طرز زندگی گزار رہے ہیں۔قدرتی آفات و وبا کا عہد ہو یا دیگر مسائل بدقسمت بلوچستان کسی مسیحا کا منتظر رہتے ہیں۔ لیکن آج تک کوئی ایسا مسیحا کی آمد نہیں جو بلوچستان کے درد و غم کا مداوا کرسکیں۔ہزاروں مسائل میں الجھے بلوچستان میں ایک قابل تشویش مسئلہ کینسر کے امراض کا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق کم آبادی والے بلوچستان میں سالانہ دس ہزار کینسر کے امراض کی تشخیص ہوتی ہے مگر پورے بلوچستان میں کینسر کی ایک اسپتال موجود نہیں ہے اور نہ ہی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس طرف توجہ دینے کی زخمت کررہے ہیں۔ بلوچستان جہاں عام سی مرض میں مبتلا مریض کراچی کا رخ کرتا ہے یا گنجائش اور استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہتے ہیں۔ اب اسی پسماندہ اور صحت کے سہولیات سے محروم بلوچستان میں کینسر کی بڑھتی ہوئی امراض پریشان کن ہے۔ میں نے ایسے بہت سے کینسر کے مریض دیکھے ہیں جو علاج کی استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منتظر ہیں۔اس مسئلہ کا مستقل حل یہ ہے شوکت خانم کینسر اسپتال کے طرز کا معیاری اسپتال بلوچستان میں بنائے جائے۔ مگر یہ صرف ایک خواہش اور امید ہی ہے۔ اس کی تکمیل حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مگر اس کسمپرسی کے حالات میں بحیثیت انسان یہ ہماری فرض ہے کہ سماج میں اپنے سماجی فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا کریں۔بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مقامی سطح پر ایسے بہت سے  فلاحی تنظیمیں اور سماجی شخصیات ہیں جو کیسنر سمیت مختلف امراض کے مریضوں کی مالی معاونت سمیت علاج کے طریقہ کار کے حوالے سے رہنمائئ کررہے ہیں۔میں آپ سب کی تعاون رہنمائی اور مشاورت سے ایک ایسے پلیٹ فارم بنانے کی آغاز کررنے جارہا ہوں جو کینسر کے مریضوں کی علاج کے لئے مالی معاونت کے لیے مہم چلائے اور فنڈز اکٹھا کرے، حکومتی اور نجی امدادی اداروں سے متعلقہ مریضوں کی رابطہ کرائے۔ علاج اور ڈاکٹرز کے حوالے سے مریضوں کی کونسلگ کرے۔  یہ تب ممکن ہوسکے گا جب ایک باقاعدہ پلیٹ فارم قیام عمل میں ہوگا۔ ایسے پلیٹ فارم بنانے کی کیا میکانزم ہوگا، فنڈز رائزنگ مہم چلانا اور مریضوں کی ڈیٹا کس طرح اکھٹا ہوسکے گا۔  اس کے لئے آپ تمام ڈاکٹر خضرات سوشل ایکٹیویسٹس اور دیگر ایکسپرٹس کی رائے اور تجاویز کی ضرورت ہے۔ جو دوست رضاکارانہ طور پر ایسے پلیٹ فارم کی قیام کے لئے کام کرنا چاہئے گا تو برائے مہربانی رابطہ کریں

عمران خان کوکون سے وزیرچھوڑیں گے شاہ محمود قریشی نے واضع بتادیا

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم اپنی 3 سالہ حکومت کا حساب دینے کو تیار ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی 15 سال سے سندھ میں برسرِ اقتدار ہے پہلے وہ اپنی حکومت کا حساب دیں۔کوئی باضمیرایم این اے عمران خان کونہیں چھوڑےگا۔وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ سندھ حقوق مارچ کی قیادت کرتے ہوئے لاڑکانہ روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘کل رات جو میری آنکھوں نے لاڑکانہ میں دیکھا وہ حیران کن تھا۔ شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی محبتوں کا مقروض ہوں، رتوڈیرو سے سجاول، سجاول سے لاڑکانہ تک جو محبت ہمیں دی گئی اسے بھلایا نہیں جاسکتا۔سندھ میں جمہوریت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے دعوی کیا کہ جناح پارک کے گٹر کھول کر جلسہ گاہ میں گندا پانی چھوڑ دیا گیا تھا، یہ کہاں کی جمہوریت ہے؟ یہ عمل شکستہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے،یہ طرز عمل اپوزیشن جماعت کے سیاسی زوال کے آغاز کی علامت ہے۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ سرکاری وسائل کو بروئے کار لاکر بلاول بھٹو زرداری بھی مارچ کے لیے نکلے ہیں۔پیپلز پارٹی کے مارچ کے حوالے سے بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ساڑھے 3 سال کا حساب دینے کے لیے تیار ہیں لیکن شرط یہ ہے



شاہ رخ خان اورسلمان خان کی نئی مووی کے ٹریلرکیلئے لنک پرکلک کریں


 ممبئی(ویب ڈیسک ) طویل انتظار کے بعد بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی فلم ”پٹھان“ کا ٹیزر ریلیز کردیا گیا۔چار سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر شاہ رخ خان نے مداحوں کو اپنی نئی فلم کی خوشخبری سنا ہی دی۔ کنگ خان نے فلم ”پٹھان“ کا ٹیزر اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر شیئر کرتے ہوئے کہا ”جانتا ہوں دیر ہوچکی ہے۔لیکن تاریخ یاد رکھنا۔ پٹھان کا وقت اب شروع ہوتا ہے۔ 25 جنوری 2023 کو سینما میں ملتے ہیں۔کنگ خان نے بتایا کہ ان کی فلم ”پٹھان“ ہندی کے ساتھ تامل اور تیلگو زبانوں میں بھی ریلیز کی جائے گی۔ایکشن تھرلر فلم میں شاہ رخ خان جاسوس کے کردار میں نظر آئیں گے۔ فلم میں اداکارہ دپیکا پڈوکون اور جان ابراہم بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں جو ٹیزر میں کنگ خان کو متعارف کراتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ تاہم ٹیزر میں شاہ رخ خان کی محض ایک جھلک ہی دکھائی گئی ہے۔ فلم کو سدھارتھ آنند نے ڈائریکٹ کیا ہے اور یش راج فلمز کے آدیتیہ چوپڑا فلم کے پروڈیوسر ہیں۔واضح رہے کہ شاہ رخ خان آخری بار 2018 میں فلم ”زیرو“ میں نظر آئے تھے،تاہم یہ فلم باکس آفس پر کامیابی حاصل نہیں کرسکی تھی۔ ”زیرو“ کی ناکامی کے تقریباً چار سال بعد شاہ رخ خان فلم ”پٹھان“ میں نظر آئیں گے۔ یہی وجہ کہ بھارتی میڈیا میں فلم ”پٹھان“ کو کنگ خان کی اسکرین پر واپسی قرار دیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ فلم ”پٹھان“ کے اعلان کے ساتھ ہی کنگ خان کے مداح بے چینی سے ان کی نئی فلم کا انتظار کررہے ہیں اور اب فلم کا ٹیزر ریلیز ہونے کے بعد شاہ رخ خان کے پرستار اپنے پسندیدہ اسٹار کو اسکرین پر دیکھنے کے لیے بےحد پرجوش ہیں

بلاول بھٹو کے کتنے حفیہ اکائونٹس؟

 

 وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کاہ ہے کہ بلاول بھٹو زر داری لانگ مارچ چھوڑیں اپنے خفیہ 12 اکاونٹس کا حساب دیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ غیر ملکیوں سے پیسے لیتی ہے، تحریک انصاف قانون کے مطابق فنڈز اکٹھے کرتی ہے۔وزیر مملکت فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اکبر ایس بابر کوئی مصدقہ دستاویز عدالت میں پیش نہیں کرسکے، اسکروٹنی کمیٹی نے خود اسٹیٹ بینک سے ڈیٹا منگوایا، الیکشن کمیشن نے تمام جماعتوں کے اکاو¿نٹس کو دیکھنا ہے، ہم نے اسکروٹنی کمیٹی کو اپنے 40 ہزار ڈونرز کا ریکارڈ دیا۔فرخ حبیب نے کہا کہ نواز شریف اسامہ سے پیسے لیکر بی بی کی حکومت گرانے کی کوشش کرتے رہے، پی ٹی ائی نے پہلی بار پولیٹیکل فنڈ ریزنگ متعارف کرائی، ایک ممبر ریٹائرڈ ہونے سے اسکروٹنی کمیٹی غیر فعال ہے، الیکشن کمیشن سے استدعا ہے اسکروٹنی کمیٹی کو فوری فعال بنایا جائے، اپوزیشن کا عوام سے کوئی لینا دینا نہیں، پوری قوم سیاسی مخالفین کا ڈرامہ دیکھ رہی ہے۔

نواز شریف کب واپس آئیں گے؟


  سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب خود ڈیلی ویجز پر چل رہا ہے ، مشیر اپنے اثاثے دیکر جائیں ، احتساب کے نعرے پر آنے والی حکومت آج کرپٹ ترین حکومت بن چکی ہے ، سب کٹہرے میں کھڑے ہونگے وزیراعظم نے ایک اور یوٹرن لے لیا،آخری وقت عمران خان کو نظر آرہا ہے ایک جھوٹ بول کر ہمدردیاں سمیٹ رہے ہیں ، حکومت عدم اعتماد کے ڈر سے اسمبلی کااجلاس نہیں بلا رہی ہے ، نوازشریف علاج کروا کر ہی واپس آئینگے۔ شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس حکومت کے ہوتے ہوئے سارے تماشہ کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب خود دیلی ویجز پر چل رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ مشیر اپنے اثاثے دیکر جائیں تاکہ انکا بھی احتساب ہو سکے۔ انہوںنے کہاک ہوہ حکومت جو احتساب کے نعرے مار کر آئی تھی آج کرپٹ ترین حکومت بن چکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سب کٹہرے مین کھڑے ہو گےوزیراعظم نے گزشتہ روز ایک اور یوٹرن لے لیا۔ انہوںنے کہاکہ پہلے بتاتے تھے دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس لیے بڑھا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت دس روپے پٹرول کم کر کے اس کی قیمت پاکستانی عوام 20 روپے ادا کرے گی۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہے وہ جانے والا ہے اگلی حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیپرا بجلی کا ریٹ مقرر کرتا ہے وہ کہہ رہا ہے چھ روپے یونٹ بڑھنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت 5 روپے بچلی سستی کرتی ہے