Thursday, 3 March 2022

وزیراعظم نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ بتا دی

 

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی کے باعث پیٹرول، بجلی سبسڈی اور ریلیف دینے کے قابل ہوئے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ایف بی آر نے فروری میں 441 بلین روپے کا ریونیو ہدف کامیابی سے حاصل کرلیا، 28.5 فیصد کی مضبوط نمو اور 30 فیصد سے زائد کی ماہانہ ترقی رہی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کی وجہ سے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی پر سبسڈی اور عوام کو ریلیف دینے کے قابل ہے۔یاد رہے 2 روز قبل وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر تک کمی اور بجلی کی قیمتوں میں 5 روپے فی یونٹ تک کمی کا اعلان کیا تھا۔عمران خان نے شہریوں کے لیے ایک ریلیف پیکج کا بھی اعلان کیا ، جس میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی، بجلی کے نرخ، آئی ٹی سیکٹر کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر شامل ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اگلے بجٹ تک پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور احساس پروگرام کے تحت مستحق افراد کے لیے وظیفہ 12,000 روپے سے بڑھا کر 14,000 روپے کر دیا ہے۔

آوارہ کتوں نے اسکول سے گھر جانے والے معصوم بچے کی جان لے لی

 

آوارہ کتوں نے اسکول سے گھر جانے والے معصوم بچے پر حملہ کر دیا، معصوم بچہ موقع پر ہی موت کی آغوش میں چلا گیا۔بھکر کی تحصیل دریا خان کے نواحی علاقہ برکت والہ میں آٹھ برس کے بچے عبدالرزاق کو آوارہ کتے نے چیر پھاڑ ڈالا۔ پہلی جماعت کا طالب علم عبدالرزاق اسکول سے گھر جا رہا تھا کہ راستے میں آوارہ کتے نے اس پر حملہ کر کے چیر پھاڑ ڈالا۔معصوم بچہ موقع پر ہی موت کی آغوش میں چلا گیا۔ لاش گھر پہنچی تو گھر میں کہرام مچ گیا۔ بچے کے والدین اور رشتہ دار غم سے نڈھال ہیں جب کہ علاقے میں سوگ کا عالم  ہے۔آوارہ کتوں میں دن بہ دن اضافے کے باوجود ضلعی انتظامیہ کوئی اقدام کرنے سے قاصر ہے اور مسلسل معصوم بچوں کی زندگیاں ضائع ہورہی ہیں۔اس سے قبل پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں آوارہ کتوں کے حملے میں پانچ سالہ بچی جاں بحق ہوگئی تھی۔ دل دہلا دینے والا واقعہ رحیم یار خان کے علاقے نواں کوٹ کے گاؤں ٹھارو والا میں پیش آیا تھا۔غم سے نڈھال والدین نے بتایا تھا کہ پانچ سالہ آنیہ گھر کے باہر کھیل رہی تھی کہ آوارہ کتوں کے غول اس پرجھپٹ پڑے، موقع پر موجود افراد نے بڑی مشکل سے بچی کو کتوں کے غول سے بچایا، اس دوران بچی شدید زخمی ہوچکی تھی، جسے طبی امداد کے لئے ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں زخموں سے چور آنیہ آج انتقال کرگئی تھی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے استعفیٰ دیدیا

بلوچستان کے قدرتی وسائل سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار یار محمد رند آج اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو بھجوائیں گے وہ پی ٹی آئی قیادت سے نالاں ہیں۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن کی حد تک معاون خصوصی نہیں رہ سکتا مجھے بلوچستان کے امور پر ہونے والے اجلاسوں میں نہیں بلایا جاتا اور نہ کوئی اختیار دیا گیا ہے۔یار محمد رند کا کہنا تھا کہ ماضی میں وزیراعظم کی یقین دہانیوں پر استعفیٰ واپس لیا تھا تاہم اب فیصلہ حتمی ہے اور اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔


 

نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون سے مبینہ زیادتی

 لاہور میں نوکری کا جھانسہ دے کر ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر خاتون کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہورکے تھانہ گارڈن ٹاؤن کی حدود میں ملزم نے خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر ہوٹل بلایا اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنادیا۔متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ تھانہ گارڈن ٹاؤن پولیس نے بیس روز بعد مقدمہ درج کیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم نے خاتون کو نشہ آور مشروب پلا کر بے ہوش کیا، ملزم عمران نے خاتون کی برہنہ ویڈیو اور تصاویر بھی بنائیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے کہ ملزم کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ چند ماہ قبل بھی ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ کے قریب ملزمان نے لڑکی کو نوکری کاجھانسہ دے کر بلایا تھا اور گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنادیا تھا۔ملزمان متاثرہ لڑکی کوزیادتی کےبعدفیصل آبادانٹرچینج پرپھینک کرفرار ہوگئے تھے۔آئی جی پنجاب نے گوجرہ میں گاڑی میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

Wednesday, 2 March 2022

ڈیوڈ ولی اور ٹم ڈیوڈ نے دینِ اسلام سے متعلق ڈھیروں سوالات کیے: محمد رضوان

 قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں ان کی ٹیم میں شامل انگلش کھلاڑی ڈیوڈ ولی اور سنگاپورین کھلاڑی ٹم ڈیوڈ نے بارہا دینِ اسلام سے متعلق سوالات کیے۔خبر رساں ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ اردو کے پروگرام  میں ملتان سلطانز کے بولنگ کوچ مشتاق احمد سے بات چیت کرتے ہوئے رضوان نے کہا کہ ہمیں اپنے دین کو لے کر شرمانا نہیں چاہیے، نبی کریمﷺ کی سنتوں پر فخر کرنا چاہیے۔ محمد رضوان نے کہا کہ جب غیر ملکی کھلاڑی ہم سے ہمارے دین اور نماز کے بارے میں پوچھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ انہیں ان سب میں سکون مل رہا ہے، ہم مسلمانوں کو عجیب لگ رہا ہوتا ہے کہ ہم ان کے سامنے نماز پڑھ رہے ہیں یا داڑھی رکھی ہوئی ہے لیکن انہیں اچھا لگ رہا ہوتا ہے۔قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ ٹم ڈیوڈ اور ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پی ایس ایل کے دوران اسلام کے بارے میں ڈھیروں سوالات پوچھے، جب نماز میں سجدے کے لیے بیٹھتے ہیں اور پاؤں کے ٹخنے پر نشان بنتا ہے، اس حوالے سے ڈیوڈ ولی نے مجھ سے پوچھا کہ نماز کی وجہ سے یہ نشان کیسے آتا ہے۔

وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ انہیں ہمارے دین سے لگاؤ ہے اور سمجھ بوجھ ہے۔

محمد رضوان کی شائقین کرکٹ سے درخواست

رضوان نے اپنے چاہنے والوں کو پیغام دیا کہ بحیثیت پاکستانی ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں، ہمیشہ پاکستانی کرکٹ ٹیم سے اچھی امید رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے کسی بھی اسٹیج پر کھیل رہے ہوں، برائے مہربانی بیٹنگ کے وقت دل میں یہ مت لائیں کہ اب بیٹر آؤٹ ہوجائے گا، یہی امید رکھیں کہ اب چوکا لگے گا یا اب چھکا لگایا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ہمارے بولرز دنیا کے بہادر بولرز ہیں، بہت محنت کرتے ہیں، ہر کھلاڑی کے لیے ہمیشہ مثبت سوچ ہی رکھیں اور دعا کریں کہ ہم پاکستان کا نام روشن کریں۔واضح رہے کہ اس سے قبل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے دوران پاکستان کے بیٹنگ کنسلٹنٹ میتھیو ہیڈن نے بھی رضوان سے اسلام کے بارے میں کئی سوالات کیے تھے، رضوان نے انہیں تحفے میں قرآن شریف بھی دیا تھا۔

ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کی رینکنگ جاری ، کون کس نمبر پر؟

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل  (آئی سی سی ) نے ٹی ٹوئنٹی ، ون ڈے اور ٹیسٹ  پلیئرز کی نئی رینکنگ جاری کردی ہے۔آئی سی سی کی تازہ ترین ٹی ٹوئنٹی رینکنگ  میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم کی پہلی پوزیشن برقرار ہے جب کہ پاکستانی بیٹر محمد رضوان نے بھی  بلے بازوں میں دوسرے نمبر پر قبضہ جمایا ہواہے۔ٹی ٹوئنٹی بولروں میں جنوبی افریقا کے تبریز شمسی کا پہلا نمبر ، پاکستان کے شاداب خان کا  دسواں  اور شاہین شاہ آفریدی  کا12 واں نمبر ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کی آل راؤنڈرز  رینکنگ میں افغان ٹیم کے محمد نبی پہلی پوزیشن پر براجمان ہیں۔

ٹیسٹ رینکنگ

آئی سی سی نے  نئی ٹیسٹ پلئیرز رینکنگ بھی جاری کی ہے  جس میں  آسٹریلیا کے مارنوس لبوشین کی پہلی  پوزیشن برقرار ہے ، اس فہرست میں  انگلینڈ کے جوروٹ کا دوسرا اور آسٹریلیا کےاسٹیواسمتھ کا تیسرانمبر ہے ۔ٹیسٹ رینکنگ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی نویں پوزیشن برقرار جبکہ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر دسویں نمبر پر آ گئے ہیں۔بولرز میں آسٹریلیا کے پیٹ کمنز کا پہلا،بھارت کے روی چندرن ایشون کا دوسرا نمبر جبکہ جنوبی افریقا کے کگیسو رباداتین درجے ترقی کے بعد تیسرے نمبر پرآگئے۔ بولرز میں پاکستان کے شاہین آفریدی کا چوتھا نمبر برقرار ہے۔

ون ڈے رینکنگ

ون ڈے انٹرنینشل کی پلیئرز رینکنگ  میں پاکستان کے بابر اعظم کی پہلی پوزیشن برقرار ہے جبکہ بھارت کے ویرات کوہلی دوسرے  اور  بھارت ہی کے روہت شرما تیسرے نمبر پر ہیں۔نئی رینکنگ میں  پاکستان کے فخر زمان  نویں اور  امام الحق ایک درجے ترقی کے بعد 11 ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔

بولرز میں نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ کی پہلی،  آسٹریلیا کے جوش ہیزل ووڈ  کی دوسری  اور افغانستان کے راشد خان چار درجے ترقی کے بعد نویں پوزیشن ہے۔ون ڈے بولرز کی رینکنگ میں  پاکستان کے شاہین آفریدی 14 ویں پوزیشن ہے  جبکہ ون ڈے آل راؤنڈرز میں بنگلا دیش کے شکیب الحسن کا پہلا نمبر ہے۔



 

حکومت پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری

 وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے حکومت پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کیلئے تیار ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی  پرویز الہٰی کو پیکا قانون کے حوالے سے فیصلے کا مینڈیٹ دے دیا ہے، اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی تجاویز منظور کرالے تو حکومت سفارشات منظور کر لے گی۔خیال رہے کہ میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکڑونک میڈیاایٹریٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمینڈ) کے نمائندے شامل ہیں۔ان صحافتی تنظیموں نے مشترکہ بیان میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کیا تھا۔آج صحافتی تنظیموں نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ایمینڈ نے مشترکہ طورپردرخواست دائرکی ہے۔صحافتی تنظیموں نے سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے دائر درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کوچیلنج کیا جس میں وفاق بذریعہ سیکرٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے،ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے۔رخواست میں کہا گیا ہےکہ 18 فروری 2022 کو صدر مملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا، یہ آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلز سے متصادم ہے جو سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا جب کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔صحافتی تنظیموں کی درخواست میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

ایوان بالا کی جان سینیٹر مشاہداللّه خان کی پہلی برسی

 

  ہم سے بچھڑے ایک سال ہو گیا ان کی گفتار شیریں کا ہر خاص و عام دلدادہ تھا۔ انہیں سیاست پے عبور تھا ہی مگر گفتار پے بھی کمال گرفت تھی سینٹ کا اجلاس ہو، ٹی وی ٹاک شو ہو یا کوئی اور پلیٹ فارم، ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو ان کا انداز گفتگو تھا وہ اپنے مخالفین کو شاعرانہ انداز میں جواب دیا کرتے تھے۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان کو شاعری سے بلا کا شگف تھا ان کے ذہن میں ہزاروں اشعار نقش تھے موضوع کوئی بھی ہو اس کی مناسبت سے اشعار پڑھنا ان کا خاصہ تھا۔مگر اب یہ با ذوق بلند آہن انسان ہم میں نہیں ہیں۔ سابق سینیٹر مشاہداللّه خان اڑسٹھ برس کی عمر میں گزشتہ برس18فروری2021 کو انتقال کر گئے تھے، ان کو پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط آواز سمجھا جاتا تھا وہ غیر جمہوری قوتوں کے بارے سخت اور بے باک موقف رکھتے تھے اسی وجہ سے وہ ایک بار جیل بھی گئے اور دوسری بار ان کی وزارت چھن جانے کی وجہ بھی شاید یہی تھی۔ 1999 میں جب پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت گرا کر اقتدار پر قبضہ کیا تو وہ آمریت کے خلاف احتجاج کرنے والے اولین رہنماؤں میں سے ایک تھے، انہوں نے لیگل چوک کراچی میں احتجاج کیا جس پر انہیں اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ کپڑے تک پھٹ گئے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ 2013 میں جب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو وہ کابینہ کا حصہ بنے، 2015 میں جب وہ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی تھے۔ پر پارٹی نے ان سے استعفیٰ لے لیا تھا مگر ان کی وفا دیکھیں کہ وہ پھر بھی پارٹی سے جوڑے رہے۔ سابق سینیٹر مشا ہداللّه خان پچھلے دور حکومت میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ سینٹ کے اندر پارلیمانی لیڈر بھی تھے وہ نواز شریف کے بہت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ سینٹ الیکشن میں نواز شریف نے ان کے ٹکٹ کے لئے خاص طور پر زور دیا کیونکہ وہ نواز شریف کے ووٹ کو عزت دو بیانئیے کے زبردست حامی تھے ان کو معدے کا کینسر تھا کافی عرصے سے ان کا علاج جاری تھا۔ وہ جمہوری انسان تھے انہوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے تگ و دو کی۔سابق سینیٹر مشاہداللّه خان پارٹی کا سرمایہ تھے ان کی وفات سے پارٹی ایک عظیم رہنما اور زیرک سیاست دان سے محروم ہو گئی۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا سیاسی و سماجی خلا ہمیشہ باقی رہے گا اور ان کی خدمات کو یاد کر کے خراج تحسین پیش کیا جاتا رہے گا اور اللّه کریم مرحوم کی مغفرت فرما کے ان کے درجات کو بلند فرمائے۔۔ آمین


تربت کے صحافی بھی معاشی مشکلات کے شکار ہوتے جارہے ہیں

 

جیسا کہ اسوقت ملک بگر میں صحافیوں کو کئی مشکلات کیساتھ ساتھ انکی روزگار اور ملازمت کا مسلہ کئی کئی مہینوں سے تنخواہوں سے محروم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ شعبہ صحافت میں ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے اور مللک بگر کے بیشتر میڈیا اداروں نے اپنے متعدد ورکنگ جرنلسٹس کی چھٹیاں کہہ کر کرائی کہ آھادے تنخواہ پہ کام کرو گے ٹھیک بصورت دیگر گھر چلا جائیں۔ اس سلسلے میں تربت ست تعلق رکھنے والے صحافی سیٹیزن جرنلسٹ امجد بلوچ کا کہنا ہیکہ کہ ہم کل وقتی صحافی ہیں ہمیں پہلے بھی ادارے کی جانب سے ایسی مناسب تنخواہ نہیں ملتی تھی اب میڈیا مالکان یہی رونا رو رہے ہیں کہ ہمارے اشتہارات بند ہیں۔حکومت ہمارا مقروض ہے اور ہم بھی اتنا بڑا ادار چلا رہے ہیں ہم بغیر اشتہار کے ایک بہترین سسٹم نہیں چلا سکتے ہیں، اب ہم نے سوچا کہ اتنی خواری اور ذلالت سے بہتر یہی ہوگا کہ ہم سیٹیزن جرنلزم شروع کریں تا کہ معاشرے کے اصل مسائل کو کوریج دینے میں روز ایڈیٹر کی منت سماجت نہیں کرنا پڑتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اسوقت ہمارے زیادہ تر کولیگز سیٹزن جرنلزم کی طرف جارہے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ اس مصیبت کے وقت تمام صحافی برادری اور صحافتی ادارے اس مسلے پہ ایک ہوکر میڈیا کو اس مشکل سے نکال لیں ۔اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلانز کنفیڈیریشن کے سربراہ ناصر نقوی کہتے ہیں کہ حکومت کو صحافتی اداروں کو جاری کئے جانے والے سرکاری اشتہارات کو ویج بورڈ کے علمدر آمد اور کارن صحافیوں کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے ساتھ مشروط کردیا جانا چاہیے ۔ اس وقت قریبا دو درجن کے لگ بھگ ٹی وی اور ریڈیو چینلز کے کارکنان کو بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے۔تنگدستی اور بے سرو سامان کے اس عالم میں بحض صاھیوں کو پر خطر جنگی حالات کی کوریج بھی کرنا پڑ رہی یے۔پاکستان غالبا دنیا کا واحد ملک ہئ جہاں لائف جیکٹ کے بغیر کام کرنے والے صحافی کے ہاتھ میں پکڑ ے ہونے دو لاکھ کے کیمرے کی انشورنس تو ہوتی ہے مگر اس کیمرے کے ذریعے ریکارڈنگ کرنے والے انسان کی انشورنس نہیں ہوتی۔ یا د رہے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے لاہور کے ایک مقامی ٹی وی چینل کا یک کارکن خود کشی بھی کرچکا ہے ۔س صورتحال میں صحافت کی آزادی کو خطرات لا حق ہوتے جارہے ہیں۔ صحافتی اداروں کے مالکان سے مایوس ہوکر کئی صحافیوں نے اپنا پیٹ پالنے کے لیے سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور خفیہ اداروں کی طرف دیکھنا شروع کردیا ہے۔ کالعدم عسکری تنظیموں کے جریدوں میں نام بدل بدل کر پاکستان کے کون کون سے نامور صحافی لکھ رہے ہیں۔

پاکستان اور اسلام کے دشمن


 قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان اور اسلام کو مٹانے کیلئے جہاں غدار سازشوں میں متحرک رھے وہیں قادیانیت ذہن رکھنے والوں نے کفار و مشرکین کو بھی پاکستان اور اسلام کو نقصان پہنچانے میں کبھی بھی کوئی معمولی معمولی سا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ قادیانیوں نے بیرونی آقاؤں کے توسط سے ھمارے درمیان کم عقلوں دھریوں اور گمراہ کن ذہن کے لوگوں سے پاکستان اور اسلام مخالف پرچار پروپیگنڈہ اور دیگر منفی عوامل کرتے چلے آرہے ہیں یہ سلسلہ کشمیر تک پہنچ چکا ھے۔۔۔۔۔ معزز قارئین!! صداقت مغل کشمیری اس کا مختصر تعارف یہ ہے۔ پسکین کے جلسے میں شرکت کی موصوف نے تو وہاں پر بھی بد نامِ زمانہ دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے فنڈ وافر مقدار میں ان کو دیکھنے کو ملا اور مزید لالچ میں منظورے سےپوچھا بھی کہ اور حرام کھانے کا کیا طریقہ ہے۔ کچھ عرصہ قبل طیارہ توقیر قادیانی نے بھی منظور پسکین کے جلسے میں شرکت کر کے اس کی ٹوپی لی تھی

جس کا نتیجہ کچھ مہینوں بعد آگیا تھا۔ خیر بات ذاتیات پر چلے جاتی ہے اور بہت سے حرام خور کھرکیئے ناچ کود پر اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر آجاتے جن کو ماں دوسری بار گھر سے سالن نہیں دیتی وہ بھی بد نسل سوشل میڈیا پر بھونک رہے ہوتے ہیں۔ مجھے اس منطق کی سمجھ نہیں آتی کہ کتا گاڑی کو دیکھ کر اس کے پیچھے کیوں بھاگتا اور بھونکتا ہے ایسے ہی آج کل کھرکیئے جہاں اپنے محافظوں کی گاڑی یا جوانوں کو دیکھتے ہیں۔ ان پر بھونک کر اپنے آقا انڈیا کے میڈیا کو خوش کرتے ہیں ارے اگر یہ کام نا کریں تو یہ مادر فروش کھائیں کہاں سے۔اسی بھونکنے کا تو فنڈ لیتے ہیں بدنامِ زمانہ دہشت گرد خفیہ ایجنسیاں را اور سی آئی اے سے۔ بات چل رہی تھی۔ صداقت مغل بد ذات کھرکیئے کی تو بتاتا چلوں میرے عزیز کشمیریو ان حرام خور لوگوں کو ہماری آزادی کا کوئی خیال نہیں یہ لوگ تو بس مال بنانے کے چکر میں ہیں۔ یہ وہ بد ذات بد نسل حرام کے جنے ہیں جن کی ماں نے زمانے کی حرام کاری کے بعد جنا اور ملکِ پاکستان اور اسلام کو نا تلافی نقصان سے دوچار کرنے پر تلے ہیں۔۔۔ معزز قارئین!! یہ وقت بہت نازک گزر رہا ھے ہمارے درمیان ہمارے آستینوں میں غدار۔ مکار۔ بے دین اور بد ترین قادیانی گھس کر اپنی ناپاک سازشوں سے باز نہیں آرھے ہم پاکستانیوں کو متحد منظم اتحاد کیساتھ ایک نیک ھونے کا اظہار کرنا ھوگا تاکہ دشمنانانِ پاکستان اور اسلام ہمیں آسانی سے ہدف کا نشانہ نہ بناسکیں۔ اسلام زندہ ۔۔ باد پاکستان پائندہ باد ۔۔

قدرتی وسائل سے مالامال پسماندہ بلوچستان

 


قدرتی وسائل سے مالامال پسماندہ بلوچستان میں صحت  کے سہولت سمیت زندگی کے بنیادی ضروریات اور سہولیات سے محروم ہےمحرومیوں کی بنیادی وجہ غیر متوازن وفاقی نظام ہے۔ آج کے جدید دور میں بلوچستان کے باسی کئی صدیوں سےقبل کی طرز زندگی گزار رہے ہیں۔قدرتی آفات و وبا کا عہد ہو یا دیگر مسائل بدقسمت بلوچستان کسی مسیحا کا منتظر رہتے ہیں۔ لیکن آج تک کوئی ایسا مسیحا کی آمد نہیں جو بلوچستان کے درد و غم کا مداوا کرسکیں۔ہزاروں مسائل میں الجھے بلوچستان میں ایک قابل تشویش مسئلہ کینسر کے امراض کا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق کم آبادی والے بلوچستان میں سالانہ دس ہزار کینسر کے امراض کی تشخیص ہوتی ہے مگر پورے بلوچستان میں کینسر کی ایک اسپتال موجود نہیں ہے اور نہ ہی وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس طرف توجہ دینے کی زخمت کررہے ہیں۔ بلوچستان جہاں عام سی مرض میں مبتلا مریض کراچی کا رخ کرتا ہے یا گنجائش اور استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں رہتے ہیں۔ اب اسی پسماندہ اور صحت کے سہولیات سے محروم بلوچستان میں کینسر کی بڑھتی ہوئی امراض پریشان کن ہے۔ میں نے ایسے بہت سے کینسر کے مریض دیکھے ہیں جو علاج کی استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منتظر ہیں۔اس مسئلہ کا مستقل حل یہ ہے شوکت خانم کینسر اسپتال کے طرز کا معیاری اسپتال بلوچستان میں بنائے جائے۔ مگر یہ صرف ایک خواہش اور امید ہی ہے۔ اس کی تکمیل حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مگر اس کسمپرسی کے حالات میں بحیثیت انسان یہ ہماری فرض ہے کہ سماج میں اپنے سماجی فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا کریں۔بلوچستان کے مختلف اضلاع میں مقامی سطح پر ایسے بہت سے  فلاحی تنظیمیں اور سماجی شخصیات ہیں جو کیسنر سمیت مختلف امراض کے مریضوں کی مالی معاونت سمیت علاج کے طریقہ کار کے حوالے سے رہنمائئ کررہے ہیں۔میں آپ سب کی تعاون رہنمائی اور مشاورت سے ایک ایسے پلیٹ فارم بنانے کی آغاز کررنے جارہا ہوں جو کینسر کے مریضوں کی علاج کے لئے مالی معاونت کے لیے مہم چلائے اور فنڈز اکٹھا کرے، حکومتی اور نجی امدادی اداروں سے متعلقہ مریضوں کی رابطہ کرائے۔ علاج اور ڈاکٹرز کے حوالے سے مریضوں کی کونسلگ کرے۔  یہ تب ممکن ہوسکے گا جب ایک باقاعدہ پلیٹ فارم قیام عمل میں ہوگا۔ ایسے پلیٹ فارم بنانے کی کیا میکانزم ہوگا، فنڈز رائزنگ مہم چلانا اور مریضوں کی ڈیٹا کس طرح اکھٹا ہوسکے گا۔  اس کے لئے آپ تمام ڈاکٹر خضرات سوشل ایکٹیویسٹس اور دیگر ایکسپرٹس کی رائے اور تجاویز کی ضرورت ہے۔ جو دوست رضاکارانہ طور پر ایسے پلیٹ فارم کی قیام کے لئے کام کرنا چاہئے گا تو برائے مہربانی رابطہ کریں